آپﷺ کے وقت بھی مغلوب نہیں۔ بلکہ یہ شرف صر ف مرزا کے لئے مقدر تھا۔ (عیاذا باﷲ)
مرزا خود کو خاتم النّبیین ہونے کا دعویدار ہے
اہل اسلام کے نزدیک خاتم النّبیین کا معنی نبوت کو بند کرنے والا ہے۔ یعنی اب آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا جس سے انبیاء کی تعداد میں اضافہ ہو اور مرزائیوں کے نزدیک خاتم النّبیین کا مفہوم یہ ہے کہ مہر لگا لگا کر نبی بنانے والا یعنی نبی گر۔ دونوں معنوں سے مرزا خود کو خاتم النّبیین سمجھتا ہے۔
اہل اسلام کے معنی سے تو مرزا ہی آخری نبی ٹھہرے گا اور اس کے آنے سے انبیاء کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ لیکن مرزائیوں کے معنی سے بھی مرزا ہی خاتم النّبیین یعنی نبی گر ہے۔ جس کی چند وجوہ ہیں۔
۱… کیونکہ مرزا آنحضرتﷺ کو خاتم النّبیین کہتا ہے اور خود کو آپ کی نبوت کا ہو بہوبروز یعنی عکس تام سمجھتا ہے۔ دیکھو (خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ص)’’من فرق بینی و بین المصطفی فما عرفنی و مارای۔‘‘
(اخبار الحکم نمبر۵ج۱۰ص۸کالم ۱،۲)’’جب میں بروزی طور پر آنحضرتﷺ ہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں۔ تو پھر کون سا الگ انسان ہوا۔ جس نے علیحدہ طورپر نبوت کا دعویٰ کیا۔‘‘(کالم نمبر۳)’’پس جیسا کہ ظلی طور پر اس کا نام لے گا۔ اس کا خلق لے گا۔ اس کا علم لے گا۔ ایسا ہی اس کا نبی لقب بھی لے گا۔ کیونکہ بروزی تصویر پوری نہیں ہوسکتی۔ جب تک کہ یہ تصویر ہر ایک پہلو سے اپنی اصل کے کمال اپنے اندر نہ رکھتی ہو۔ پس چونکہ نبوت بھی نبی میں ایک کمال ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ تصویر بروزی میں وہ کمال بھی نمودار ہو۔ تمام نبی اس بات کو مانتے چلے آئے ہیں کہ وجود بروزی اپنی اصل کی پوری تصویر ہوتی ہے۔‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۱۴)میں بعینہ یہی عبارت ہے۔
۲… (اربعین ص۵، نمبر۱، خزائن ج۱۷ص۳۴۶)’’اور میں صرف یہی نہیں دعویٰ کرتا کہ خداتعالیٰ کی پاک وحی سے غیب کی باتیں میرے پر کھلتی ہیں اور خارق عادت امر ظاہر ہوتے ہیں۔ بلکہ یہ بھی کہتا ہوں کہ جو شخص دل کو پاک کر کے اور خدا اور اس کے رسول پر سچی محبت رکھ کر میری پیروی کرے گا۔ وہ بھی خدا تعالیٰ سے یہ نعمت پائے گا۔‘‘ یعنی مرزا کے متبعین بھی نبوت حاصل کر لیں گے۔ چنانچہ کئی ایک نے دعویٰ کیا۔