رکیکہ کی پیروی کرکے نصوص صریحہ قرآن کو عمداً چھوڑ دیا جائے اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے۔‘‘
اس جگہ مرزا قادیانی کا صریح اورصاف اقرار ہے کہ لانبی بعدی میں لانفیٔ استغراق کے لئے ہے۔ یعنی ہر ایک قسم کا نبی آنا بند ہے۔ اب کسی قسم کانبی نہیںآسکتا۔ کسی نبی کے آنے کو استثناء کرنا شرارت ہے۔ جس کا ارتکاب امت مرزائیہ کر رہی ہے۔
۴… (حمامۃ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ص۲۰۰)’’الاتعلم ان الرب الرحیم المتفضل سمی نبیناﷺ خاتم الانبیاء بغیر استثناء وفسرہ نبینا فی قولہ لا نبی بعدی ببیان واضح للطالبین‘‘
اس کا خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو تمام کے تمام انبیاء کا ختم کرنے والا بنایا ہے اور آنحضرت ﷺ نے بھی خاتم النّبیین کی یہی تفسیر فرمائی ہے اور کسی قسم کے نبی کی استثناء نہیں فرمائی۔یعنی آپ کے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
حقیقت النبوت مولفہ محمود قادیانی و ایک غلطی کا ازالہ
غلام احمدقادیانی کا بیٹامحمود قادیانی کیونکہ اپنے ابا کی نبوت کو منوانا چاہتا ہے۔ اس لئے اس نے اپنی کتاب حقیقت النبوت میں اس با ت پر بہت زور مارا ہے کہ آنحضرت ﷺ پر نبوت ختم نہیں ہوئی اور یہ لکھا ہے کہ میرے ابا کا بھی پہلے عقیدہ ختم نبوت کا ہی تھا۔ لیکن بعد میں ۱۹۰۰ء یا ۱۹۰۱ء میں انہوں نے اس عقیدے میں تبدیلی کردی اور تبدیلی عقیدہ کی ساری بنیاد محمود قادیانی نے اپنے ابا کی ایک چھوٹی سے کتاب’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ پر رکھی ہے اور دعویٰ کیا کہ ان کے ابا نے ’’ایک غلطی کاا زالہ‘‘ میں اپنے سابقہ عقیدہ کو بدل دیاہے۔
ملاحظہ فرمائیے (حقیقت النبوت ص۱۲۱)’’معلوم ہوا کہ نبوت کا مسئلہ آپ(مرزا) پر۱۹۰۰ء یا ۱۹۰۱ء میں کھلا ہے اور چونکہ ایک غلطی کا ازالہ ۱۹۰۱ء میں شائع ہوا ہے۔ جس میں آپ نے اپنی نبوت کا اعلان بڑے زور سے کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ۱۹۰۱ء میں آپ نے اپنے عقیدے میں تبدیلی کی ہے…یہ ثابت ہے کہ ۱۹۰۱ء سے پہلے کے وہ حوالے جن میں آپ نے نبی ہونے سے انکار کیا ہے۔ منسوخ ہیں اور اس سے حجت پکڑنی غلط ہے۔‘‘
اس تبدیلی عقیدہ پر اعتراض وارد ہوتا تھا کہ یہ تعجب کی بات ہے کہ مرزا کو خدا تعالیٰ نبی کہہ کر پکارتا رہاہے۔ لیکن مرزا قادیانی اس سے انکار کر رہا ہے اور یہ معاملہ سالہا سال تک چلتا رہا اور مرزا کواپنی نبوت کا پتہ کئی سال بعد چلا تومحمود قادیانی نے اس کا جواب ان الفاظ میں دیا۔