میں امت مرحومہ کی افضلیت ثابت ہوگی۔ کیونکہ ادنیٰ درجہ کے لوگ اعلیٰ درجہ والے حضرات کی ڈیوٹی ادا فرما رہے ہیں۔ سو اس میں آنحضرتﷺ یا آپ کی امت کی کوئی ہتک نہیں بلکہ زیادہ عزت ہے۔
اقوال بزرگان دین کا جواب اجمالی
مرزائی لوگ بسا اوقات ملاعلی قاریؒ و شیخ اکبرؒ وغیر ہم کی عبارتیں پیش کیا کرتے ہیں۔ جن کاماحصل مرزائیوں کے خیال میں یہ ہوتا ہے کہ نبوت تشریعی بند ہے اوراس کا مفہوم مخالف مرزائیوں کے زعم میں یہ ہوتا ہے کہ نبوت غیر تشریعی جاری ہے۔
جواب اس کا یہ ہے کہ بقول مرزا محمود قادیانی مسلمانوں کا عقیدہ یہ تھاکہ نبوت صرف تشریعی ہی ہوتی ہے۔ (دیکھو حقیقت النبوۃ ص۱۲۲،۱۲۳)توہم یہ کہیں گے کہ بقول مرزا محمود قادیانی اہل اسلام کے نزدیک صرف ایک ہی نبوت تھی۔ یعنی تشریعی تو گویا کوئی نبوت جاری نہ ہوئی۔
عبارت (حقیقت النبوۃ ص۱۲۲،۱۲۳،۱۳۳،۱۳۶) یہ ہے کہ: ’’نبی کی وہ تعریف جس کی رو سے آپ اپنی نبوت سے انکار کرتے رہے ہیں۔یہ ہے کہ نبی وہی ہو سکتا ہے جو کوئی نئی شریعت یا پچھلی شریعت کے بعض احکام منسوخ کرے یا یہ کہ اس نے بلاواسطہ نبوت پائی ہو اور کسی دوسرے نبی کا متبع نہ ہو۔ یہ تعریف عام طور پر مسلمانوں میں مسلم تھی۔‘‘
آخری گزارش
کیونکہ میں نے شروع میں عرض کیاتھا کہ میری تمام تر توجہ مرزا قادیانی کے اقوال و تحریرات کی طرف رہے گی اور وہی میرے اس رسالہ کا مرکزی نقطہ ہوگا۔ اس لئے بہت سی جگہوں میں میں نے کسی حدیث یا آیت قرآنیہ کا اصلی اور صحیح مفہوم واضح کرنے کی طرف کم توجہ کی ہے اور بطریق تسلیم مرزا قادیانی اوراس کی امت کے مسلمات پر ہی قناعت کر کے گفتگو کرتا رہا ہوں۔ کوئی صاحب یہ نہ سمجھ لیں کہ میں نے مرزائیوں کی تحریفات پر تصحیح کا فیصلہ صادر کردیاہے۔ والعیاذ باﷲ!
امت مرزائیہ کے لئے
کیونکہ میں مرزا قادیانی کو مرتد کافردائرہ اسلام سے خارج اورموجودہ زمانہ کا دجال سمجھتا ہوں۔ اس لئے میں نے کہیں بھی مرزا قادیانی کو ادب اورتعظیم کے الفاظ سے یاد نہیں کیا۔ کیونکہ آج تک آپ بھی اور اہل اسلام بھی مسیلمہ کذاب کو یا اسود عنسی کویا ان جیسے دوسرے مدعیان نبوت کو کبھی ادب و تکریم کے لفظ سے ذکر نہیں کیاکرتے۔ کبھی کسی نے یہ نہیں کہا کہ جناب