اولاد
مولانا محمد چراغ صاحبؒ کے چار صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں ہیں۔
بڑے صاحبزادے
مولانا محمد انورصاحب قاسمی حضرتؒ کی زندگی ہی میں ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے جامعہ عربیہ کے انتظام و انصرام کی تمام خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اب حضرت مولانا محمد چراغ صاحبؒ کی وفات کے بعد جامعہ کی شوریٰ نے انہیں جامعہ عربیہ کا مہتمم منتخب کیاہے۔ جو ان کی بہترین انتظامی صلاحیتوں کا بین اعتراف ہے۔ آپ ایک جید عالم دین ہونے کے ساتھ عالمی مبلغ اسلام بھی ہیں۔ افریقہ یورپ اور امریکہ کے متعدد علاقوں کے آپ نے تبلیغی دورے کئے ہیں۔
دوسرے صاحبزادے جناب محمدسعید صاحب انگلینڈ میں رہائش پذیر ہیں۔تیسرے صاحبزادے جناب مولانا محمد حنیف صاحب ایم۔اے اردو،ایم۔ اے اسلامیات، فاضل عربی اور فاضل درس نظامی ہیں۔ مکتبہ چراغ اسلام لاہور کے مالک ہیں۔ حسن البناء شہید اور عبدالقادر عودہ شہید کی متعدد عربی کتب کے مترجم ہیں۔ چوتھے صاحبزادے مولانامحمد منور صاحب تسنیمؔ بھی درس نظامی کے فاضل تھے اور بہت عمدہ کردار اور اخلاق کے مالک۔ چھوٹا بیٹا ہونے کی حیثیت سے حضرتؒ کے بہت محبوب اور پیارے تھے۔ حضرتؒ کی رحلت( ۱۴؍رمضان المبارک) کے ٹھیک پچیس دن بعد(۱۰؍شوال ۱۴۰۹ئ) اسلام آباد میں،جہاں آپ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ملازم تھے۔ایک حادثے میں خالق حقیقی سے جاملے۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون، رحمہما اﷲ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ اللھم اغفرلھما وارحمھما وادخلھما فی جنۃ الفردوس والحقھما بعبادک الصالحین‘‘
چند الفاظ اس کتاب کے بارے میں
الحمد ﷲ الذی بنعمتہ تتم الصّٰلحٰت، والصلٰوۃ والسلام علی رسولہ قائد الغرالمحجلین وخاتم الانبیاء والمرسلین۰ اما بعد!
خدائے بزرگ و برتر کا احسان عظیم ہے کہ آج یہ کتاب زیور طباعت سے آراستہ ہو رہی ہے۔ اگرچہ یہ آج سے تقریباًساٹھ سال پہلے کی تحریر ہے اور وقت کی شدید ضرورت کے تحت اسے آج سے بہت پہلے شائع ہوجانا چاہئے تھا۔ لیکن شاید قدرت کو یہی منظور تھا کہ ایک عرصہ تک یہ خواص کی ہی دولت رہے اورعوام کے لئے اس کے عام ہونے کا یہی وقت مقررتھا۔