’’ان ہذا القرآن یقص علی بنی اسرائیل اکثر الذی ہم فیہ یختلفون، وانہ لھدی ورحمۃ للمؤمنین‘‘{تحقیق یہ قرآن بیان کرتا ہے اوپر بنی اسرائیل کے اکثر اس چیز کا کہ وہ بیچ اس کے اختلاف کرتے ہیں اور تحقیق یہ قرآن البتہ ہدایت ہے اور رحمت واسطے ایمان والوں کے۔}
’’ھوالذی انزل علیک الکتٰب منہ ایت محکمٰت ھنّ ام الکتٰب واخر متشبہٰت، فاما الذین فی قلوبہم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ ابتغاء الفتنۃ وابتغاء تلاویلہ،ومایعلم تاویلہ الا اﷲ والراسخون فی العلم یقولون امنا بہ کل من عندربنا وما یذکرالا اولوالباب،یایھاالذین امنو لاتقولوا راعنا و قولو انظرناواسمعو وللکفرین عذاب الیم،‘‘{اﷲ وہ ہے جس نے اتاری اوپر تیرے کتاب بعض اس کی آیتیں محکم ہیں وہ جڑ ہیں کتاب کی اور دوسری متشابہ ہیں۔ پس وہ لوگ کہ بیچ دلوں ان کے کجی ہے پس پیروی کرتے ہیں اس چیز کی کہ شبہ ڈالتی ہے اس میں سے واسطے چاہنے فتنہ کے اور واسطے چاہنے حقیقت اس کی اورنہیں جانتا حقیقت اس کی کو مگر اﷲ اور مضبوط لوگ بیچ علم کے کہتے ہیں ایمان لائے ہم ساتھ اس کے ہر ایک نزدیک رب ہمارے سے ہے اورنہیں نصیحت پکڑتے مگر صاحب علم کے۔ اے لوگو!جو ایمان لائے ہو مت کہو راعنا اور کہو انتظار کرو ہمارا اور سنو اور واسطے کافروں کے عذاب درد دینے والا۔}
’’قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یأتوا بمثل ہذاالقرآن لا یأتون بمثلہ ولوکان بعضہم لبعض ظھیرا‘‘{کہہ اگر جمع ہوویں آدمی اور جن اوپر اس بات کے کہ لادیں مانند اس قرآن کے ہرگز نہ لاویں گے ایسا قرآن اور اگرچہ ہوویں بعضے ان کے واسطے بعضوں کے مددگار۔}
مرزا قادیانی کا اعتقاد قرآن شریف کی نسبت۔ حصہ دوم
(ازالہ اوہام ص۳۰۴، خزائن ج۳ص۲۵۵)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں’’قرآن شریف اکثر استعارات سے بھرا ہواہے۔‘‘
ف… مرزا قادیانی کا ایسا اعتقاد قرآن کی نسبت غیر مذہب کے لئے ہی موقعہ اعتراض کا نہیںہے بلکہ خداوند کے ساتھ بھی مقابلہ کرنا ہے۔ جیسے فرمایا ہے کہ قرآن کی آیات بینات ہیں