جدوجہد میں مخلص تھی اور مولانا مودودی کی سعی اور جدوجہد کا محور صرف اور صرف اسلام تھا۔
جماعت اسلامی پاکستان کے ساتھ اس تعاون پر آمادہ کرنے والے ایک خواب کا حضرت مولانا محمد چراغ صاحبؒ اکثر تذکرہ فرماتے تھے۔ آپ فرماتے تھے کہ ایک رات میں گوجرانوالہ کے نواحی گاؤں منڈیالہ وڑائچ میں اپنے ایک شاگرد مولوی نور حسین کے ہاں مقیم تھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ شاہی مسجد کی تعمیر کا کام ہے اور اکیلا مودودیؒ کھلا پائجامہ پہنے سرخ داڑھی رکھے سر پر تغاری اٹھائے مرمت کا کام کر رہا ہے۔ ان دنوں مولانا مودودی قرارداد مقاصد کی منظوری کے لئے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کررہے تھے اور اس کی منظوری کے لئے فضا ہموار کر رہے تھے۔چنانچہ آپ نے اس کی تعبیر یہی لی کہ مولانا مودودی نفاذ اسلام کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔ آپ باوجود اس کے کہ مولانا مودودیؒ سے علم و عمر میں بڑے تھے۔ مولانا کا بہت احترام کرتے۔ آپ جماعت اسلامی کے باضابطہ رکن نہیں بنے۔ لیکن نفاذ اسلام کی جدوجہد میں آپ نے جماعت اسلامی سے آخر دم تک بھرپورتعاون کیا۔ خصوصاً رفاہی کاموں میں حسب استطاعت دل کھول کر مالی و اخلاقی تعاون کیا۔
ابتلاء و آزمائش
آپ کواپنی سیاسی زندگی میں چار دفعہ جیل جانا پڑا۔
۱… یکم جون ۱۹۳۰ء کو کانگریس اور جمعیت علماء ہند کی طرف سے انگریز کو برصغیر سے نکلنے پر مجبورکرنے کے لئے سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لینے پر آپ گرفتار کئے گئے اور ۱۴؍جون ۱۹۳۰ء کو دفعہ ۱۰۸ کے تحت ایک سال قید کا فیصلہ سنایاگیا۔
۲… نومبر۱۹۳۱ء میں تحریک کشمیر کے سلسلے میں آپ مجلس احرار اسلام کی طرف سے بحیثیت ڈکیئر گرفتار ہوئے اور ۲۵؍فروری ۱۹۳۲ء کو آپ کو زیر دفعہ ۱۰۸ ایک سال قید محض سنائی گئی۔ مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ، مولانا احمد علی لاہوریؒ اور مولانا حبیب الرحمنؒ اور آپؒ کو اکٹھے ملتان جیل بھیج دیاگیا۔
۳… ستمبر۱۹۴۸ء میں کالج کی تحریک کے سلسلے میں آپ کوپبلک سیفٹی ایکٹ نمبر۳ کے تحت گرفتار کیاگیا اور ایک ماہ لاہور شاہی قلعہ میں رکھاگیا۔
۴… ۱۹۵۳ء میں تحریک ختم نبوت کے سلسلے میں مولانا مودودیؒ کو سزائے موت دیئے جانے پر احتجاجی جلسہ کی صدارت کرنے پر پبلک سیفٹی ایکٹ پنجاب نمبر۳ کے تحت ۳۱؍مئی کو ڈسٹرکٹ جیل گوجرانوالہ میں چھ ماہ کے لئے نظربند کردیاگیا۔