آپ نے گوجرانوالہ میں بیرون کھیالی دروازہ مسجد ارائیاں میں مدرسہ عربیہ کی بنیاد رکھی۔ مولانا محمد چراغ صاحبؒ اب تک سینکڑوں تشنگان علم کواپنے بہترین علم سے سیراب کر چکے تھے اور آپ کی وسعت نظر، فقاہت ، کردار کی بلندی اور علم کی وسعت کی شہرت دور دور تک پھیل چکی تھی۔ مدرسہ عربیہ کی بنیاد رکھتے ہی شمع علم کے پروانے ٹوٹ ٹوٹ پڑے۔
یہاں تک کہ آبادی میںگھر جانے اور طالبان علم دین کی کثرت کی وجہ سے یہ جگہ تھوڑے عرصے بعد ہی ناکافی محسوس ہونے لگی۔ مدرسہ میں رہائش کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طلبہ آس پاس کی دیگر مساجد میںرہائش رکھنے پر مجبور تھے۔ چنانچہ ۱۹۶۷ء میں شاہرا ہ عظیم (جی ٹی روڈ)گوجرانوالہ شہر سے چار میل کے فاصلے پر ۱۸ کنال زمین حاصل کی گئی اور یکم اکتوبر۱۹۶۷ء کومولانا محمد چراغ صاحبؒ کے انتہائی شفیق استاذ استاذالاساتذہ حضرت مولانا ولی اﷲ صاحبؒ(انہی شریف) نے جامعہ عربیہ جدید کا سنگ بنیاد رکھا۔
یکم اکتوبر ۱۹۶۹ء میں تعلیم کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ مولانا محمد چراغ ساحبؒ کے اخلاص وایثار اور لوگوں کے ہاں معتمد علیہ ہونے پر درخشندہ و زندۂ جاوید دلیل جواب ایک عظیم اور پرشکوہ عمارت کی شکل آنکھوں کو خیرہ کررہی ہے۔ ایک مختصر عرصہ میں پایۂ تکمیل کو پہنچی ہے۔ بیان کیا جاتاہے کہ جب تعمیر کاآغاز کیاگیا توجامعہ کے فنڈ میںصرف ایک روپیہ تھا۔ حضرت نے توکل علی اﷲ پر کام شروع کرادیا اور توکل علی اﷲ کا یہ عظیم مظہر اب کروڑوں روپیہ کی عمارت کی شکل میں اپنی شان دکھارہاہے۔
حضرت مولانا محمدچراغ صاحب ؒ کے چند مشہور اساتذۂ کرام
۱… حضرت مولانا سلطان احمدصاحب گنجوی(ضلع گجرات)
۲… حضرت مولانا سلطان محمود صاحب گنجوی(ضلع گجرات)
۳… حضرت مولانا ولی اﷲ صاحب، انہی شریف(ضلع گجرات)
۴… حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحب الکشمیریؒ (دیوبند)
۵… حضرت مولانا حافظ محمداحمد صاحبؒ(دیوبند)
۶… حضرت مولانا سید اصغر حسین شاہ صاحبؒ (دیوبند)
۷… حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانیؒ (دیوبند)
۸… حضرت مولانا رسول خان صاحبؒ (دیوبند)
۹… حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحبؒ(دیوبند)