M
انتساب
ان خلفائے راشدین، سلاطین اسلام، مجاہدین ملت ، شمع رسالت کے پروانوں کے نام جنہوں نے خاتم الانبیاء سید الانام محمد ﷺ کے بعد اپنے مختلف ادوار میں مدعیان نبوت، غداران ملت، باغیان اسلام اور مرتدین کے ایمان ربا فتنہ کو بسیف اسلام ختم کیا۔
مقدمہ
’’الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ‘‘
دستور یہ چلا آرہا ہے کہ جب بھی کبھی کسی فتنہ نے سر اٹھایا تو یکایک اپنااصلی چہرہ دکھانے کی بجائے خوشنما اور دلفریب راہ اختیار کر کے سادہ لوح عوام الناس کو ضلالت و گمراہی میں مبتلا کرنے کی ناپاک کوشش کی۔ اگر آغاز ہی میں اصلی روپ ظاہر کر دیا جائے تو کوئی بھی انسان اس کے فریب میں نہ آسکے۔ بغض صحابہ کی وباء سے متاثر کرنے کی غرض سے حب اہل بیت کا نعرہ بلند کیا گیا اور سنت رسولؐسے منحرف کرنے کے لئے اہل قرآن کا علم کھڑا کیا گیا۔ اسی طرح مرزائیت کا فتنہ جب برپا کرنے کا منصوبہ تیار کیاگیا تو اس کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی نے ابتداء میں آریوں او ر عیسائیوں سے مناظرے کئے۔ تاکہ مسلمانوں کو باور کرایا جاسکے کہ مرزا قادیانی اسلام کے جانثار سپاہی اور مخلص ورکر ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کی تہ میں برٹش (برطانیہ) کی غلامی کارفرماتھی۔
برادران ملت، واسلامیان پاکستان، یہ حقیقت کبریٰ جزو ایمان بنالیں کہ عظمت اسلام اور سطوت خدا داد پاکستان کا تحفظ دوام اور بقاء استحکام لاریب، وحدت ، مرکزیت اور اتحاد جمعیت پر ہی مبنی اور موقوف ہے۔ پس جو فرقہ اس ملی بنیان مرصوص کے خلاف شگاف انداز قدم اٹھائے گا۔ یقینا وہ غدار ملک و ملت اورباغی اسلام ہے۔ خواہ مغربی امپیریل ازم یعنی برطانوی سامراج کی معنوی اولاد اور خود کاشتہ نبوت ہی کیوں نہ ہو۔ بقول نباض مشرقؒ نقاش پاکستان:
ہے زندہ فقط وحدت افکار سے ملت
وحدت ہو فنا جس سے ہ الہام بھی الحاد