مؤلف( حضرت مولانا محمدچراغ صاحب نوراﷲ مرقدہ) نے مرزا قادیانی کا کوئی قول بھی بلا حوالہ نقل نہیں کیا۔ بلکہ مرزا کا کوئی قول اگر اس کی ایک سے زائد کتب میںپایا جاتا ہے۔ تو اس کے لئے دودو، تین تین کتابوں کے حوالے دے دیئے گئے ہیں۔ تاکہ جو کتاب بھی آسانی سے میسر ہو۔اسی سے تصدیق کر لی جائے۔ چونکہ یہ حوالے آج سے ساٹھ سال سے زائد عرصہ پہلے شائع ہونے والی کتب کے تھے۔ اس لئے ہم نے کوشش کی کہ جدید ایڈیشنز کے حوالے بھی دیئے جائیں۔ لیکن مرزا قادیانی کی ساری کتب کے تازہ ایڈیشن میسر نہ آسکے۔ کیونکہ بعض کتب کی اشاعت خود مرزائیوں کی طرف سے بند کردی گئی ہے۔
تاہم جہاں تک میسر ہوسکا ہم نے بعد کے ایڈیشنز کے حوالے بھی دے دیئے ہیں۔ چنانچہ اس کتاب میں جہاں حوالہ کے ساتھ جدید کا لفظ آئے۔ اس سے بعد کا ایڈیشن مراد ہوگا۔ کتاب کے آخر میں ایک نقشہ کی فوٹو کاپی بھی دی جارہی ہے۔ جس سے مرزا کی کتب کے مختلف ایڈیشنز کی تاریخ اشاعت معلو م ہوجائے گی۔ اگرچہ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ کتاب اغلاط سے مبرا ہو کر شائع ہو۔ لیکن اپنی کم علمی اور انسانی کمزوری کا بھی اعتراف ہے۔ اس لئے قارئین سے التماس ہے کہ غلطیوں کے لئے ہمیں ہی قصور وار ٹھہرایا جائے۔ حضرتؒ کا لکھا ہوا اصل مسودہ دو دفعہ نقل کرایاگیا ہے۔ اس لئے ممکن ہے کہ وہ غلطی اصل مسودہ کی بجائے ناقل کی ہو۔حضرتؒ نے اس کتاب کو خود اشاعت کے نقطۂ نظر سے ترتیب نہیں دیا۔ بلکہ متعلقہ موضوعات پر زیادہ سے زیادہ مواد جمع کیا ہے۔ اس وقت ہم کتاب میں اپنی طرف سے کوئی تبدیلی نہیں کررہے۔ اس لئے بعض مقامات پر اگرچہ تکرار ہے۔ لیکن ہم نے اسے من وعن شائع کردیاہے۔ آئندہ ایڈیشنز کے لئے ہمیں علماء کرام اورقارئین کے مشوروں کا انتظار رہے گاتاکہ یہ کتاب ہر خاص و عام کے لئے یکساں طورپرمفید ہو۔ واﷲ ھوالموفق!
محمد عارف، مدرس جامعہ عربیہ گوجرانوالہ
یکم؍فروری ۱۹۹۰ء
مقدمہ
کتاب سے پہلے مؤلف کتاب کا تعارف ضروری ہے۔ مؤلف کتاب حضرت الاستاذ مولانا محمد چراغ صاحبؒ نے دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے کچھ عرصہ بعد گوجرانوالہ میں درس و تدریس کی خدمت شروع کی۔ جو آخر تک جاری رہی۔ پہلے مدرسہ انوارالعلوم جامع مسجد شیرانوالہ میں پھر مدرسہ عربیہ کے نام سے مسجد ارائیاں بیرون کھیالی گیٹ میں یہ سلسلہ تدریس جاری رہا۔