ایام میں عیسائیت کی تعداد دن بدن اضافہ میں رہی تھی۔ دیکھو ذیل کی عبارت:
(براہین احمدیہ ص۵، خزائن ج۱ ص۶۸،۶۹)’’ابھی کلکتہ میں جو پادری ہیکر صاحب نے اندازہ کر سٹان شدہ آدمیوں کا بیان کیا ہے۔ اس سے ایک نہایت قابل افسوس بات ظاہر ہوتی ہے۔ پادری صاحب فرماتے ہیں جو پچاس سال پہلے تمام ہندوستان میں کرسٹان شدہ لوگوں کی تعداد صرف ستائیس ہزارتھی۔ اس پچاس سال میں یہ کارروائی ہوئی جو ستائیس ہزار سے پانچ لاکھ تک شمار عیسائیوں کا پہنچ گیاہے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ص۲۷۴ج۱)’’دیکھو اس قدر جو لوگ عیسائی ہو گئے ہیں۔ جن کی تعداد بیس لاکھ تک پہنچی ہے۔ میں نے ایک بشپ کے لیکچر کا خلاصہ پڑھاتھا۔ اس نے بیان کیا کہ ہم بیس لاکھ عیسائی کر چکے ہیں۔‘‘ (مثلہ ملفوظات احمدیہ ص۲۶۵ ج۱،ریویو آف ریلیجنز بابت ماہ نومبرو دسمبر ۱۹۰۳ء نمبر۴۲۵) ’’۲۹ لاکھ لوگ عیسائی ہوکر مرتد ہو گئے ہیں۔‘‘
کفر مرزا قادیانی
مرزا قادیانی خود اپنی تحریروں سے بھی کافرٹھہرتا ہے اور اس کے علاوہ جن سے ہم اس کو کافر کہتے ہیں۔وہ اور بھی ہیں۔
۱… (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۱،خزائن ج۲۱ص۹۱)’’جن لغزشوں کا انبیاء علیہم السلام کی نسبت خدا تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ جیسا کہ آدم علیہ السلام کا دانہ کھانا اگر تحقیر کی راہ سے انکار کیاجائے تو یہ موجب کفر و سلب ایمان ہے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ص۱۸۴ج۱)’’میرا یہی مذہب ہے انبیاء علیہم السلام کی مدح کے خلاف زبان چلانا میرے نزدیک کفر ہے۔‘‘
مرزا قادیانی اس جرم کامرتکب ہوا ہے۔ حضرت موسیٰ و عیسیٰ والیسع و ابراہیم علیہم السلام و آنحضرتﷺ پر اتہامات لگائے ہیں او ر تمام انبیاء کی توہین کی ہے۔ دیکھوکتا ب ہذا۔
۲… مرزا اس لئے بھی کافر ہے کہ اس نے اشاعت شرک کی ہے۔ (براہین احمدیہ س۲۴۵ حاشیہ در حاشیہ نمبر۱، خزائن ج۱ص ۲۷۱)’’جس حالت میں اکثر جاہلوںنے گذشتہ اولیاء وصالحین پر صدہا اس قسم کی تہمتیں لگارکھی ہیں کہ گویا انہوں نے آپ کو یہ فرمائش کی تھی کہ ہم کو خدا کا شریک ٹھہراؤ اور ہم سے مرادیں مانگو اور ہم کو خدا کی طرح قادر اورمتصرف فی الکائنات سمجھو۔ تو اس صورت میں اگر کوئی نیامصلح ایسی تعریفوں سے عزت یاب نہ ہو کہ جو تعریفیں ان کو اپنے پیروں کی نسبت ذہن نشین ہیں۔ تب تک وعظ اس کا اور پنداس مصلح جدید کا بہت ہی کم مؤثر ہوگا۔‘‘