مندرجہ بالا بیان میں قادیانی امت کے متعلق، عاشق رسولؐ علامہ اقبالؒ نے جو کچھ فرمایا ہے۔ بالکل حقیقت اورمبنی بر صداقت ہے۔ حضرات! اب ذیل میں صرف چند حوالہ جات ملاحظہ فرماویں۔
منصب محمدیت پر غاصبانہ حملہ… میں محمد رسول اﷲ ہوں
۱… ’’حق یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے۔ اس میں ایسے لفظ رسول او ر مرسل اور نبی کے موجود ہیں…چنانچہ میری نسبت یہ وحی اﷲ ہے’’محمد رسول اﷲ‘‘اس وحی الٰہی میں میرا نام محمدرکھاگیا اور رسول بھی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۱، خزائن ج۱۸ص۲۰۷،۲۰۶)
۲… ’’میں محمد مجتبیٰ ہوں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴)
’’اور احمد مختارہوں۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ص۴۷۷)
نوٹ… آپ نے دیکھا کہ قادیانی فتان کس جرأت و جسارت اور بے باکی سے اعلان بغاوت کر رہا ہے کہ محمد رسول اﷲ، محمدمجتبیٰ اور احمد مختار میں ہوں۔ نعوذ باﷲ منہا۔ حالانکہ یہ محمد رسول اﷲ کی آیت صرف حضرت محمدعربیﷺ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ (الفتح:۲۹)
یہ تو تھا مرزا قادیانی کا باغیانہ دعویٰ کہ میں محمد رسول اﷲ ہوں۔ اب ذیل میں قادیانی امت کا ایمان ملاحظہ فرماویں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ قادیانی امت حضور علیہ السلام کو قطعاً محمد رسول اﷲ نہیں مانتی۔ بلکہ مرزا قادیانی کو مانتی ہے۔
مدح حضرت مسیح موعود…محمد مصطفی تو ہے
۱…
مسیح مجتبیٰ تو ہے محمدمصطفی تو ہے
بیاں ہو شان تیری کیا حبیب کبریا توہے
کلیم اﷲ بننے کا شرف حاصل ہواتجھ کو
خدا بولے نہ کیوں تجھ سے کہ محبوب خداتو ہے
اندھیرا چھا رہا تھا سب اجالا کردیا جس نے
وہی بدر الدجیٰ تو ہے وہی شمس الضحیٰ تو ہے
(گلدستہ عرفان ص۱مطبوعہ قادیان دسمبر۱۹۳۴ئ، مؤلفہ مرزا بشیر احمد، پسرمرزاقادیانی)