ہوا۔دیکھو عبارات اکفار منکرین۔ (فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۹)’’جو پیغمبر خداﷺ کو نہ مانے وہ کافر ہے۔ مگر جو مہدی اور مسیح کو نہ مانے اس کا بھی سلب ایمان ہو جاتا ہے، انجام ایک ہی ہے۔‘‘
(فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۱)’’جبکہ خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اوراس نے مجھے قبول نہیں کیا، وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی س۱۷۹،خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)’’کفر دو قسم کا ہے۔ ایک کفر یہ کہ ایک شخص اسلام سے انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتادوسرے یہ کفر کہ وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا…اگر غور کیا جائے تو دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘
(مثلہ حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
۷… نیز وہ اپنے متبعین کو حکم دیتا ہے کہ وہ کسی غیر مرزائی کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ یہ حرام ہے۔
(اربعین نمبر۳ص۲۸،خزائن ج۱۷ص۴۱۷)’’پس یاد رکھو کہ جیسا کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے۔ تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو… تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کرتے ہیں۔ بکلی ترک کرنا پڑے گا او رتمہارا امام تم میں سے ہوگا۔
۸… نیز مرزا حقیقت الوحی میں اقرار کرتا ہے کہ پہلے تو میں جب کوئی امر میری وحی میں میری افضلیت کا مسیح پر ظاہر ہوتاتھا تو اس کو جزوی فضیلت سمجھتاتھا۔ مگر بعد میں میں نے اپنا عقیدہ تبدیل کرلیاتوبعد میں فضیلت کلی کا قائل ہوگیا او ر نبوت کا دعویدار بن گیا۔
دیکھو (حقیقت الوحی ص۱۴۹، ۱۵۰، خزائن ج۲۲ص ۱۵۳)’’اوائل میں میرا یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح بن مریم سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی ہے خدا کا بزرگ مقربین میں سے ہے اور اگرکوئی امر میری فضیلت کی نسبت ظاہر ہوتا۔ تو میں اس کو جزی فضیلت قرار دیتا تھا۔ مگر بعد میں جو اﷲ تعالیٰ کی وحی بارش کی طرح میرے پرنازل ہوئی تو اس نے مجھے اس عقیدہ پر قائم نہ رہنے دیا اورصریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیاگیا۔‘‘
افضلیت مرزا از جمیع الانبیاء
(انجام آتھم ص۷۷، خزائن ج۱۱ص ایضاً)میں مرزا کا قول ہے:’’واعطانی مالم یعط احدا من العالمین۔‘‘نکرہ خبر نفی میں مفید استغراق ہے۔