۱۶… جس شخص کو اس کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا پس وہ افسوس کرے گا کہ مجھ کو نہ دیاجاتا یہ عملنامہ اور میں نہ جانتا۔ کیا ہے حساب میرا کاش کہ آج موت ہوتی اور نہ کفایت کیا مال میرے نے اور جاتی رہی مجھ سے سلطنت میری۔
۱۷… خداوندکریم حکم فرماوے گا کہ اس کو طوق پہناؤ اور پھر اس کو دوزخ میں لے جاؤ اور ستر ہاتھ لمبے زنجیر سے اس کو جکڑ دو۔
۱۸… یہی وہ شخص ہوگا جو اﷲ کے ساتھ ایمان نہ لایا ہوگا اور فقیروں کو کھانا دینے پر رغبت نہیں دلاتاتھا۔
۱۹… ایسے شخص کا وہاں کوئی دوست نہ ہوگا۔
۲۰… ایسے شخص کو کوئی کھانا نہ کھلایا جائے گا مگرغسلین۔
۲۱… قیامت کے دن ہر جی کو اپنے اعمال کے موافق بدلہ دیاجائے گا۔
۲۲… کافر گروہ گروہ کرکے دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے۔
۲۳… جب دوزخ کے دروازے پر پہنچیں گے دوزخ کے دروازے کھولے جائیں گے۔
۲۴… ان کو داروغہ دوزخ کے کہیں گے کہ کیاتمہارے پاس اﷲ تعالیٰ کے رسول نہ آئے تھے جو تم پراﷲ کی آیات پڑھ کر اس سے ڈراتے۔
۲۵… اقرار کریں گے ہاںآئے تھے۔
۲۶… پس ان کو کہاجائے گا اس میں داخل ہو جاؤ اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔
۲۷… اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں وہ بھی گروہ گروہ کر کے جنت کی طرف ہانکے جائیںگے۔
۲۸… جب جنت کے دروازہ پر پہنچیں گے تو ان کے لئے جنت کے دروازے کھولے جائیں گے۔
۲۹… داروغہ جنت کے ان پر سلام کہیں گے اوران کو جنت میںہمیشہ رہنے کی خوشخبری سناویں گے۔
۳۰… بہشتی اپنے بہشت میں ہمیشہ رہنے کی خوشخبری سن کر اﷲ کا شکر ادا کریںگے۔
مرزا قادیانی کا اعتقاد قیامت کے دن کے متعلق۔ حصہ دوم
(ازالہ اوہام ص۴۱۵، خزائن ج۳ص۳۱۶)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’جو قبر کے عذاب کی نسبت حدیثوں میں بکثرت یہ بیان پایاجاتا ہے کہ ان میں گناہ گار ہونے کی حالت میں بچھو ہوں گے اور سانپ ہوںگے اورآگ ہوگی۔ اگر ظاہر پر ان حدیثوں کو حمل کرنا ہے تو ایسی چند قبریں کھودو اور ان میں سانپ، بچھو دکھلاؤ۔‘‘