مرزا قادیانی کی نبوت
مرزا قادیانی کی کتابیں دیکھنے سے خصوصاً ’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزا کا دعویٰ یہ ہے کہ مجھے آنحضرتﷺ اور خدا تعالیٰ کی اطاعت کرکے نبوت حاصل ہوئی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میری نبوت وہی ہے جو آنحضرتﷺ کی نبوت تھی۔ مجھ میں اورآنحضرتﷺ میں بالکل مغائرت نہیں۔ میں وہی محمدواحمد ہوں اور آنحضرتﷺ کا بالکل عکس و ظل و بروز ہوں اورصدیقی کھڑکی سے میں نے نبوت حاصل کی ہے۔ اس پر ہماری چند تنقیحات ہیں۔
۱… اوّل تو یہ کہ اگر صدیقی سیرت پر سے نبوت حاصل ہونی ہوتی تو سب سے اول حضرت ابوبکرصدیقؓ کا حق تھا کہ وہ خود کو نبی کہلاتے۔ کیونکہ صدیقیت میںاصل آپ ہی ہیں۔ لیکن کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ حضرت صدیقؓ نے کبھی کوئی ظلی یا بروزی یا مجازی یا عکسی نبوت کا دعویٰ کیا ہو۔ بلکہ وہ تو سب سے اوّل مدعی نبوت کی سرکوبی کرنے والے تھے اوریہ بھی دنیا اسلام جانتی ہے کہ جس قدر حضرت ابوبکرصدیقؓ نے اﷲ تعالیٰ اورآنحضرتﷺ کی اطاعت کی ہے۔ اس قدر اور کسی بھی فرد بشر نے اطاعت نہیں کی۔ پس اگر اتباع سے نبوت حاصل ہونی ہوتی تو سب سے پہلے وہ نبوت کے حق دار تھے۔
۲… دوم یہ کہ مرزا قادیانی نے خود لکھا ہے کہ نبوت وہبی امر ہے،کسبی نہیں ہے۔ (حمامۃ البشریٰ ص۸۲، خزائن ج۷ص۳۰۱)’’ولاشک ان التحدیث موھبۃ مجردۃ لاتنال بکسب البتۃ کما ہو شان النبوۃ‘‘ یعنی نبوت اور محدثیت دونوں وہبی چیزیں ہیں۔ کسی کسب وغیرہ سے ہرگز حاصل نہیں ہو سکتیں۔
(چشمہ مسیحی ص۴۲،خزائن ج۲۰ص۳۶۵)’’صراط الذین انعمت علیھم‘‘
اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جس شخص کو یہ مرتبہ ملا۔ انعام کے طور پر ملا یعنی محض فضل سے نہ کسی عمل کااجر۔‘‘ (ایک غلطی کاازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۱۰)’’یہ صرف موہبت ہے جس کے ذریعہ سے امور غیبیہ کھلتے ہیں۔‘‘ ان سب عبارتوں سے معلوم ہوا کہ محدثیت اور نبوت سب وہبی امور ہیں۔ کسبی چیزیں نہیں کہ اطاعت اوراتباع سے حاصل ہواکریں۔
۳… تیسرے یہ کہ مرزا نے کون سی آنحضرتﷺ کی اور خدا کی اطاعت کی ہے؟ بلکہ شریعت کی پابندی کے لحاظ سے تو مرزا کا نمبر قریباً قریباً صفر ہے۔ وہ تو عموماً رسوم کا ہی پابندرہا۔ ایک تو وہ چیزیں ہیں۔جن کو ازروئے شرع ثابت کر سکتے ہیں کہ مرزا نے ان کی اتباع نہیں کی۔