خدمت حضور کے پاؤں دبانے کی بہت پسند تھی…(کالم نمبر۳)’’مرحومہ پندرہ برس کی تھی جب قادیان آئی۔‘‘(کالم نمبر۱)’’لیکن اگر اس جگہ اس کا نکاح ہو تو یہ فائدہ ہے کہ یہ شرط کی جائے گی کہ غلام محمد (زوج عائشہ) اسی جگہ رہے۔ اس طرح ایسا آدمی کسی وقت کام آ سکتا ہے۔ آئندہ جو آپ کی مرضی ہو۔ مرزا غلام احمدبقلم خود۔‘‘
(۱۴)مرزاقادیان کا شرک کی اشاعت کرنا
’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
’’اسمع ولدی‘‘ (البشریٰ ص۴۹ )
’’کان اﷲ نزل من السمائ‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)
مرزا کی گالیاں
پہلا حصہ۔ گالی دینے کے متعلق مرزا کا خیال
۱… (ملفوظات احمدیہ ص۸۵،۲)’’انسانوں کو چاہئے کہ جب کوئی شریر گالی دے، تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے ۔ نہیں تو وہی کت پن کی مثال صادق آئے گی۔‘‘
۲… (ملفوظات احمدیہ ص۲۶،۲)’’مخالفین کی دشمنی سے پیش نہیں آناچاہئے، بلکہ زیادہ تر دعا سے کام لینا چاہئے۔‘‘
۳… (ریویو آف ریلیجنز ج۳نمبر۱۰بابت ماہ اکتوبر ۱۹۰۴ ص۳۴۸تا۳۵۳زیر عنوان ’’مصلح کا پہلا فرض کیا ہونا چاہئے‘‘)میں مرزا نے ایک مضمون سپرد قلم کیا ہے۔ جس کاماحصل یہ ہے کہ مصلح پہلے خود اپنی اصلاح کرے اور بدزبانی سے بچاکرے۔
۴… (ازالہ اوہام ص۸۲۶، خزائن ج۳ ص۵۴۷)’’تمہاری فتح مند اورغالب ہونے کی یہ راہ نہیں…گالی کے مقابل پر گالی دو۔ کیونکہ اگر تم نے یہی راہیںاختیار کیں، تو تمہارے دل سخت ہو جائیں گے۔‘‘
۵… (کشتی نوح ص۱۱، خزائن ج۱۹ ص۱۱، ملفوظات احمدیہ ص۷۰،۲)’’اورکسی کو گالی مت دو گو وہ گالی دیتا ہے۔‘‘
۶… (ضمیمہ اربعین ص۵، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰)’’گالی دینا اوربدزبانی کرنا طریق شرافت نہیں ہے۔‘‘
۷… (شحنہ حق ص۳۰، خزائن ج۲ ص۳۶۸)میںمرزا نے سوامی دیانند کے متعلق یہ لکھا ہے کہ