M
سنت اﷲ اور آیت اﷲ میں فرق
مرزائیوں کی طرف سے یہ ایک مایۂ ناز اعتراض ہے کہ مسیح علیہ السلام کا جسد عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا سنت اﷲ کے خلاف ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی عادت نہیں ہے کہ کبھی کسی کو اس جسم کے ساتھ آسمان پر لے گیاہو۔ (عسل مصفیٰ حصہ اوّل ص۵۰۵،۵۰۶)
اس مرزائی مصنف نے لکھا ہے کہ :’’ولن تجدلسنۃ اﷲ تبدیلا (پ۲۲، سورۃ الفاطر،رکوع:۵)‘‘یعنی اے رسولؐ تمہیں معلوم رہے کہ سنت اﷲ میں ہرگز تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ پس جو قانون اﷲ نے دیگر بنی آدم کے لئے مقرر فرمایا ہے۔ وہی مسیح کے لئے ہے۔ کوئی وجہ نہیں ہوسکتی کہ جو سنت دیگر انبیاء و رسل و عامتہ الناس کے لئے جاری و ساری ہو۔ اس سے مسیح علیہ السلام مستثنیٰ سمجھے جائیں۔(عسل مصفیٰ حصہ اول ص۲۸۹)اس اعتراض میں مسیح علیہ السلام کے بن باپ پیدا ہونے کا جواب بھی آ جاتاہے۔ (مؤلف)
الزامی جواب… حکیم خدا بخش مرزائی اس کتاب (عسل مصفیٰ حصہ اوّل ص۴۹۵)پراس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ یہی عیسیٰ علیہ السلام ہیں جوبرخلاف سنت اﷲ کے خارق عادت طور پر بغیر باپ پیداہوئے ہیں۔ پس میںپوچھتاہوں کہ جو قانون اﷲ تعالیٰ نے دیگر بنی آدم کی پیدائش کے لئے مقرر فرمایا ہے۔ کیا وہی قانون مسیح کی پیدائش کے لئے ہے؟ کیا وجہ ہے کہ جو منصف دیگر انبیاء و رسل و عامتہ الناس کی پیدائش کے لئے جاری و ساری ہے۔ اس سے مسیح علیہ السلام مستثنیٰ رکھے گئے ہیں؟
تحقیقی جواب… معلوم ہوا کہ کسی قاعدہ کو سنت اﷲ یا خدا کاقاعدہ قرار دینے کے ۲ طریقے ہیں۔ ایک عقلی اوردوسرا نقلی۔
۱… یہ کہ قرآن و حدیث صحیح نے اسے سنت اﷲ کہا ہو۔
۲… عقلی یہ کہ ہم کارخانہ قدرت کے انتظام کے سلسلہ پر نظر کرکے کسی امر کو سنت اﷲ قرار