ف… ان آیات سے چند امور ظاہر ہیں۔ جن سے صاف طورپر واضح ہوتا ہے کہ پیغمبر خداﷺ جسم مبارک کے ساتھ آسمان پرتشریف لے گئے اور حضرت جبرائیل فرشتہ کو نزدیک سدرۃ المنتہیٰ کے دیکھا اورسدرۃ المنتہیٰ کے نزدیک جنت الماویٰ ہے۔ یہ سب کچھ پیغمبر خدا ﷺ نے آنکھ سے دیکھا۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:’’مازاغ البصر و ماطغے لقد رای من ایات ربہ الکبریٰ‘‘{نہیں کجی کی آنکھ نے اور نہ زیادہ بڑھ گئی۔ البتہ تحقیق دیکھا اس نے نشانیوں پروردگار اپنے کی سے بڑی کو۔}
اگر یہ سوال ہو کہ جسم خاکی کا آسمان پرجانا ممکن نہیں ہے۔ تو جواب یہ ہے کہ اول تو آنحضرت ﷺ کا جسم مبارک لطیف اور نوری ہی تھا اور دوسرا کوئی کام ایسا ہرگز نہیں ہے کہ جس کا کرناخدا وند تعالیٰ پر بھی ناممکن ہو۔ وہ جو چاہے کر سکتاہے۔ کیونکہ اس کی ذات ’’علی کل شی قدیر‘‘ہے۔
مرزا غلام احمد،جسمانی معراج سے بالکل انکاری ہیں۔حصہ دوم
(توضیح المرام ص۹، خزائن ج۳ص۵۵)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’اب میںکہتا ہوں کہ جو امر آنحضرت ﷺ کے لئے جو افضل الانبیاء تھے،جائز نہیں او ر سنت اﷲ سے باہر سمجھا گیا۔ وہ حضرت مسیح کے لئے کیونکرجائزہو سکتاہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۷،۴۸،خزائن ج۳ص۱۲۶)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ اس جگہ اگر کوئی اعتراض کرے کہ اگر جسم خاکی کا آسمان پرجانا محالات سے ہے تو پھر آنحضرت ﷺ کا معراج اس جسم کے ساتھ کیونکرجائز ہوگا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ سیر معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا۔ بلکہ وہ ایک نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا۔‘‘
ف… اہل انصاف اور اہل ایمان مرزا قادیانی کی اس عبارت میں غور کریں کہ علاوہ انکار معراج جسمانی پیغمبر خدا ﷺ کے نوری جسم کو کثیف بھی لکھ دیا۔ لعنت ایسی دلیری پر اور پھر اسی (ازالہ ص۴۸، خزائن ج۳ ص۱۲۶ حاشیہ) میں لکھتے ہیں:’’ اس قسم کے کشفوں میں مؤلف خود صاحب تجربہ ہے۔‘‘
ف ثانی… اس عبارت سے بقول مرزا قادیانی صاف ظاہر ہے کہ پیغمبر خدا ﷺ کو صرف ایک دفعہ یہ کشفی معراج ہوا۔ مگر خود بدولت یعنی مرزا قادیانی تو تجربہ کار ہیں۔ بیشک فخر ہو تو ایسا ہی ہو۔ مگر حیف ہے ایسے بیجا فخر پر کہ اپنے دعویٰ کی آپ ہی تصدیق کرنا۔ علاوہ اس بے جا فخر کے ایک اورمقام نقل کرتاہوں۔