(آئینہ کمالات اسلام ص۹۳، خزائن ج۵ص ایضاً)’’اس عاجز کو اپنے ذاتی تجربہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ روح القدس کی قدوسیت ہر وقت اور ہر دم اور ہر لحظہ بلا فصل ملہم کے تمام قویٰ میں کام کرتی رہتی ہے۔‘‘ توکیا جو کچھ ختم نبوت اور حیات مسیح میں مرزا نے لکھا تھا۔ وہ سب کچھ روح القدس کی قدوسیت کے ماتحت نہ تھا؟ یہ میری تنقیحات محمود قادیانی کی حقیقت النبوت کے ان اعذار پر تھیں۔ جو اس نے اپنے ابا کی جانب سے صفائی کے رنگ میں پیش کئے ہیں۔
امت مرزائیہ کے شبہات اور ان کا جواب
اگرچہ بفضلہ تعالیٰ ہم نے قرآن مجید اور احادیث اور مرزا کے اقوال سے ختم نبوت کو ثابت کر دیا۔ لیکن محمود قادیانی کی جماعت بعض اوقات آیات کی تحریف کر کے اور ان کو بے محل چسپاں کرکے انکار ختم نبوت کے لئے پیش کر دیا کرتے ہیں اور وہ کہا کرتے ہیں کہ قرآن مجید سے تو ثابت ہوتا ہے کہ نبوت ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ ابھی تک جاری ہے۔ اس لئے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کی ان بے محل تحریفات کا بھی تاروپود بکھیر دوں اوراس پہلو میں بھی میرا مرکزی نقطہ اقوال و مسلمات مرزا ئیہ ہی ہوںگے۔
شبہ اولیٰ
مرزائی جس مشہور آیت کو بقاء نبوت کے لئے پیش کیا کرتے ہیں۔ وہ ’’اہد ناالصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم‘‘ ہے۔ ان کے استدلال کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم پنجگانہ نمازوں میں دعا مانگتے ہیں کہ اے خدا ہم کو ان لوگوں کاراستہ بتا جن پر تیرا انعام ہوا اور انعام خدا کا انبیاء صدیقین، صالحین پرہوا ہے۔ (حسب آیت ’’من یطع اﷲ والرسول فاؤلئک مع الذین انعم اﷲ علیھم من النّبیین والصدیقین والشھداء والصالحین‘‘) تو مطلب یہ ہوا کہ اے خد ا ہمیں نبی اور صدیق اور شہید وغیرہ بنا اورخدا تعالیٰ ہماری دعائیں قبول کرتا ہے۔ تو کیوں نہ نبوت کے متعلق ہماری دعا قبول نہ فرماوے گا۔
الجواب
اولاً… تو ہم کہتے ہیں کہ کوئی کسی کے ساتھ ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا ۔ وہ اس کا عین ہو گیا۔ مثلاً کہتے ہیں کہ فلاں شخص بمع اہل و عیال آیا تو اس کا معنی یہ نہیں ہوتا کہ فلاں شخص اپنے اہل و عیال کا عین ہوگیا ہے۔ اگر مرزائیوں کے خیال کے مطابق عین ہی ہو جاتا ہے تو پھر لوگ صرف نبی ہی نہیں بلکہ خدا بھی بنیں گے۔ قرآن مجید میں ہے ’’انی معکم‘‘کیا خدا اور فرشتے متحد ہو گئے۔ ’’ان اﷲ معنا‘‘ کیا نبی علیہ السلام اورابوبکر صدیقؓ اور خدا تعالیٰ تینوں ایک ہوگئے؟