بیان فرما چکے ہیں)نصوص قرآنیہ اوربیانات آنحضرتﷺ و اجماع امت مسلمہ سے ثابت ہے۔
۳… (تفسیر روح المعانی ص۳۹ج۲۲)’’انہ ﷺخاتم النّبیین بالکتاب والسنۃ والا جماع فیقتل المدعی بعدہ ان اصر…‘‘مطلب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کا خاتم النّبیین ہونا کتاب اﷲ اور سنت نبویہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ لہٰذا جو شخص آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا مدعی بنے اور اسی دعوے پر ضد کرے تو اس کو قتل کر دیا جائے۔
۴… (شرح فقہ اکبرلملا علی القاریؒ ص۲۰۲)’’دعوی النبوۃ بعد نبینا ﷺ کفر بالجماع‘‘یعنی آنحضرتﷺ کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے۔ وہ بالاجماع کافر، دائرہ اسلام سے خارج ہوگا۔
اقوال مرزا غلام احمد قادیانی
مرزاغلام احمد قادیانی جب کہ خود نہایت صراحت سے ختم نبوت کا قائل ہے۔ تو پھر کسی اور مرزائی قادیانی کی بات کا کیا اعتبار ہوسکتاہے؟
مرزا قادیانی کے چند اقوال بطور مشتے نمونہ از خروارے ہیں۔ ذیل میں درج کرتا ہوں۔ ملاحظہ فرمائیے۔
۱… ’’ان اﷲ افتتح وحیہ من آدم وختم علی نبی کان منکم ومن ارضکم وطنا وماوی ومولدا وما ادریکم من ذالک النبی مصطفیٰ سید الاصفیاء وفخر الانبیاء وخاتم الرسل (آئینۂ کمالات اسلام ص۴۲۰، خزائن ج۵ص۴۲۰)‘‘
اس کا ماحصل مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام سے وحی کوشروع کیا اور آنحضرتﷺ پر ختم کردیا۔
۲… ’’ختم نبوت کے متعلق پھر کہتاہوں کہ خاتم النّبیین کے بڑے معنی یہی ہیں کہ نبوت کے امور کو آدم علیہ السلام سے لے کر آنحضرتﷺ پر ختم کیا…اورنبوت ختم ہوگئی۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ حصہ اول ص۲۱، سلسلہ اشاعت لاہوری)
۳… ’’جو دیوار نبوت کی آخری اینٹ ہے وہ حضرت محمد مصطفیﷺ ہیں۔‘‘
(سرمہ چشم آریہ ص۱۹۸ حاشیہ،خزائن ج۲ص۳۴۶)
۴… ’’ہمارے نبی کریم ﷺ آخر زمانہ کے نبی تھے…چنانچہ یہ امر مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ آپ نبی آخر الزمان تھے۔‘‘