نوٹ… مفہوم عبارت بالکل واضح ہے کہ میری نبوت سے ہزاروں نبی ہو سکتے ہیں اور میری نبوت کا منکر شیطان ہے۔ اب ملت اسلامیہ مع ارباب حکومت جواب دیں کہ آپ مرزا قادیانی کی نبوت باطلہ کے مصدق ہیں یا مکذب،بصورت مکذب کون ہو؟
۲… ’’میری وحی مثل قرآن ہے۔ جو وحی و نبوت کا جام ہر نبی کو ملا۔ وہ جام مجھے بھی ملا ہے۔ بخدا میں اپنی وحی کو مثل قرآن منرہ اور کلام مجید سمجھتاہوں۔ اگرچہ لاکھوں انبیاء ہوئے ہیں۔ لیکن میں عرفان میں کسی سے کم نہیں ہوں۔ جو یقین عیسیٰ کو انجیل پر،موسیٰ کو تورات پر، آنحضرت کو قرآن پر تھا۔ وہی یقین مجھے اپنی وحی پر ہے۔ جو کوئی اس کو جھوٹ کہے۔وہ لعین ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ص۴۷۷ترجمہ)
سچا خدا
۳… ’’سچا خدا وہی خدا ہے۔ جس نے قادیان میں اپنا رسو ل بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
ہمارا دعویٰ
۴… ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘
(اخبار بدر ج۷نمبر۹ص۲،۵؍مارچ۱۹۰۸ء قادیان، ملفوظات ج۱۰ص۱۲۷)
تخت گاہ رسول
۵… ’’خدا تعالیٰ… قادیان کو طاعون کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘(دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ص۲۳۰)
نوٹ… اب دیکھو کہ ان مندرجہ بالا حوالہ جات خمسہ میں کس طرح مرزا قادیانی نے توہین انبیاء وحی شیطان کو مثل قرآن، دعویٰ نبوت او ر رسالت پر دجل آمیز تحدی،سرزمین الحاد خیز قادیان کو تخت گاہ رسول قرار دیا۔ پھرخدا کے سچا ہونے کا معیار بھی کیا خوب پیش کیا ہے۔ شرم و حیاء قصہ پارینہ بنے ہیں۔اشرار وباطل نے عجیب جال بنے ہیں۔ اب آپ کو اسی کذاب، دجال کی ایک عبارت پیش کر رہا ہوں۔ جس میں انہوں نے جد انبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کی توہین کی ہے، ملاحظہ ہو:
’’خدا نے میرا نام ابراہیم رکھا ہے۔ جیسا کہ فرمایا ہے’’سلام علی ابراہیم صافیناہ ونجینا ہ من الغم،واتخذومن مقام ابراہیم مصلی‘‘یعنی سلام ہے