خود محمد رسول اﷲ ہی ہیں
۲… ’’ہم پر اعتراض کیاجاتا ہے کہ اگر نبی ؐ کے بعد مرزا قادیانی بھی ایسے نبی ہیں کہ ان کا ماننا ضروری ہے تو پھر مرزا قادیانی کا کلمہ کیوں نہیں پڑھتے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ وہ ایک دفعہ اور خاتم النّبیین کو دنیا میں مبعوث کرے گا۱؎ پس مسیح موعود(مرزا قادیانی) خود محمد رسول اﷲ ہے ۔ جو دوبارہ دنیا میںتشریف لائے۔ اس لئے ہم کو کسی نئے کلمہ کی ضرورت نہیں۔ ہاں اگر محمد رسول اﷲ کی جگہ کوئی اور آتا پھر ضرورت پیش آتی۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۵۸،۱۵۷ مصنف مرزا بشیر احمد قادیانی)
کلمہ طیبہ میں قادیانی محمد
۳… ’’مسیح موعود (مرزا ) کی بعثت کے بعد محمد رسول اﷲ کے مفہوم میں ایک اور رسول (مرزا) کی زیادتی ہوگئی ہے لہٰذا مسیح موعود کے آنے سے نعوذباﷲ’’لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘کاکلمہ باطل نہیں ہوتا۔ بلکہ اور بھی زیادہ شان سے چمکنے لگ جاتا ہے۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۵۸، مؤلفہ مرزا بشیر احمد پسر مرزا قادیانی)
نوٹ… آپ نے دیکھا کہ کن غیر مبہم اور الم نشرح الفاظ میں قادیانی امت کا صاف صاف اقرار و اعتراف اور دعویٰ ہے کہ مرزا قادیانی خود محمد رسول اﷲ ہی ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے جدید کلمہ کے لئے الفاظ جدید کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ اگر مرزا جی خود محمد رسول اﷲ نہ ہوتے تو پھر کلمہ کے لئے الفاظ جدید کا سوال پیداہوسکتاتھا۔ پس قادیانی امت کے عقائد باطلہ سے روزروشن کی طرح ثابت ہوگیا کہ قادیانی جب کلمہ پڑھتے ہیں تو اس کے تصور و خیال اور ذہن میں محمدیہ سے مراد یقینا قادیانی محمد یعنی مرزا آنجہانی ہی ہوتا ہے اورلیکن جب امت محمدیہ کلمہ طیبہ پڑھتی ہے۔ تو اس کے تصور ایمان اور یقین وجدانی میں لاریب اسم محمد سے مراد صرف اور صرف بلا شرکت غیرے خاتم الانبیاء حضرت محمد عربی ﷺ کی ذات مقدسہ مقصود ہوتی ہے۔ اس لئے کہ کلمہ طیبہ میں اسم محمد سے مراد صرف محمد عربی ہی کی ذات مخصوص مراد ہے اور آیت محمد رسول اﷲ میں خداوند عالم کی بھی یہی مراد ہے۔ پس قادیانی کذاب اوراس کی مرتد امت کا یہ دعویٰ سراسر لچر اور باطل ہے۔ اور:
۱؎ اﷲ تعالیٰ کا ایسا کوئی وعدہ نہیں۔ ابن کذاب کا اﷲ تعالیٰ پر یہ سراسرافتراء ہے۔ (گل)