۲۲… مولانا اشرف شاہ،سری نگر۔
۲۳… مولانا قاضی عبداﷲ،مکہ یونیورسٹی۔
۲۴… مولانا علامہ محمد احمد لدھیانوی،گوجرانوالہ۔
۲۵… حافظ محمدانور صاحب قاسمی، جامعہ عربیہ گوجرانوالہ۔
۲۶ … مولانا قاضی عصمت اﷲ صاحب مہتمم مدرسہ محمدیہ، قلعہ دیدار سنگھ۔
۲۷… حافظ محمد انور صاحب مدرسہ باب الاسلام، کراچی۔
۲۸… مولانا مفتی بشیراحمد صاحب ، قاضی حکومت آزاد کشمیر۔
۲۹… مولاناعصمت اﷲ صاحب، جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ۔
تبلیغی سرگرمیاں
حضرت مولانا محمد چراغ صاحبؒ نے دین اسلام کی باقاعدہ تبلیغ کا آغاز تعلیم کے بعد عملی زندگی میں قدم رکھتے ہی کردیاتھا۔ حضرت شاہ صاحبؒ کی ہدایت اور مشورہ پر آپ نے اس وقت کے سب سے بڑے فتنہ انکار ختم نبوت کے خلاف بھرپور کام کیا۔ اس سلسلہ میں آپ نے زبانی تقریروں پر اکتفاء نہیں کیا۔ بلکہ مرزاغلام احمد قادیانی کی کتب اور تحریروں کا بغور مطالعہ کیا اور اس کی تحریروں میں پائے جانے والے تضادات کو جمع کیا اور رد مرزائیت کے سلسلے میں مختلف رسائل و جرائد میں مضامین لکھے۔ جن میں چند رسائل و جرائد مندرجہ ذیل ہیں:
القرآن، زمیندار، آزاد، الارشاد، العدل، شمس الاسلام۔
مضامین نویسی کے علاوہ آپ نے اس سلسلے میں بہت ہی مفید تالیف بھی کی جس کا نام آپ نے ’’چراغ ہدایت‘‘ تجویز کیا اور بحمدﷲ اب پہلی بار زیور طبع سے آراستہ ہوکر قارئین کے ہاتھ میں پہنچ رہی ہے۔
اس کے علاوہ آپ نے رد مرزائیت کے سلسلے میں پاکستان کے ایک بہت بڑے علاقے پنجاب سے لے کر کشمیر کے قریہ قریہ اورگاؤں گاؤں تبلیغی جلسے کئے۔ بہت سے مرزائی مبلغوں سے مناظرے کئے اورانہیں شکست فاش سے دوچار کیا۔ اس کے علاوہ اپنے شاگردوں کی ایک خاص تیاری کی جنہوں نے رد مرزائیت کے سلسلے میں بہت نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ ان میں سرفہرست مولانا حیات محمدؒکانام آتا ہے۔ جنہیں دنیا فاتح قادیان کے لقب سے جانتی ہے۔
اس دورکا ایک بہت بڑافتنہ عیسائی مشنریوں کی شکل میں تھا جو اپنی حکومت کی مدد سے سادہ لوح لوگوں کو مختلف قسم کا لالچ اور دیگر مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے عیسائیت کو فروغ