مقام نبوت
خداکا نبی وحی الٰہی کے ذریعے علم کے جس بلند مقام پر کھڑے ہوکر حقائق کا مشاہدہ کرتا ہے۔ وہی مقام نبوت ہے اور جب وہ اس علم وحی کو لے کر انسانوں کی دنیا کی طرف آتا ہے تاکہ ان حقائق کو لوگوں تک پہنچائے اور عملاً متشکل کرکے دکھائے۔ تو وحی کا یہ دوسروں تک پہنچانا منصب رسالت کہلاتا ہے۔
ب… اﷲ نے تمام انبیاء کو بلا استثناء کتاب دی تھی (۲/۲۱۳، ۲/۱۳۶) اور تمام رسولوں کو کتاب دی تھی۔ (۵۷/۲۵) گویا نبوت اور رسالت ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں۔ اس لئے انبیاء کرام کو کہیں نبی کہا گیا ہے۔(۶۵:۱، ۱۹:۳۰) اور کہیں رسول (۴۸:۲۹) اور کہیں رسولا نبیا(۱۹:۵۴) یعنی ایک پیغمبر(رسول) جسے نبوت عطا کی گئی تھی۔
خاصۂ نبوت
۱… نبوت ایک وہبی چیز ہے اور یہ کسی انسان کے ذاتی کمالات کا نتیجہ نہیں ہوتی۔
الف… ’’واﷲ یختص برحمتہ من یشاء واﷲ ذوالفضل العظیم (البقرۃ: ۱۰۵)‘‘
ب… ’’اﷲ اعلم حیث یجعل رسالتہ (الانعام:۱۲۴)‘‘
ج… ’’ولا یظھر علی غیب احداالامن ارتضیٰ من رسول (الجن:۲۶، ۲۷)‘‘
۲… وہبی وہ چیز ہے جس کی تمنا نہ ہو، نہ کوشش ہو اور نہ امید کی جائے۔
الف… ’’وماکنت ترجوان یلقی الیک الکتاب (العنکیوت:۸۶)‘‘
ب… ’’اﷲ یجتی الیہ من یشاء ویھدی الیہ منیب (شوریٰ:۱۳)‘‘
ج… ’’ووجدک ضالا فھدی (الضیٰ:۷)‘‘
د… ’’وان کنت من قبلہ لمن الغافلین (الیوسف:۳)‘‘
۳… نبوت کبھی ظلی نہیں ہوتی۔ بلکہ نبوت کا ظل سب دنیاپر ہوتا ہے۔