اس خرید وفروخت کا اقرار کر اور کہہ دے کہ خدا نے مجھ سے خریدوفروخت کی۔ تو مجھ۱؎سے ایسا ہے جیسا کہ اولاد، تو مجھ میں سے ہے اور میں تجھ میں سے۲؎ہوں۔‘‘
ف… اس عبارت سے بقول مرزا قادیانی چند امورثابت ہیں۔
۱… مرزا قادیانی کے پاس کوئی ایسی چیز تھی جس کا خدا مالک نہ تھا۔ یا وہ چیز خدا کے پاس نہ تھی۔ اس واسطے مرزا قادیانی سے تبادلہ کیا۔
۲… خدا نے مرزا کو کہا کہ تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ اولاد۔
۳… خدا نے مرزا کو کہا کہ تو مجھ میں سے ہے اورمیں تجھ میں سے ہوں۔
اہل انصاف غور فرمائیں کہ ان سے زیادہ اور کیا کلمات کفرہوںگے۔ دیکھو قرآن مجید میں تو ’’لم یلد ولم یولد‘‘موجود ہے اور ’’ولم یتخذولدا‘‘بھی موجود ہے اور ’’ﷲ ما فی السمٰوت والارض‘‘بھی موجود ہے اور ’’یاایھاالناس انتم الفقراء الی اﷲ، واﷲ ھو الغنی الحمید‘‘{اے لوگو تم محتاج ہو طرف اﷲ کے اور اﷲ وہ ہے بے احتیاج تعریف کیا گیا۔}
مرزا قادیانی کا ہی حوصلہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی نسبت یہ تحریر کرنا کہ مجھ سے خدا نے تبادلہ کیا جس چیز کا وہ پہلے مالک نہ تھا۔ اﷲ تعالیٰ اپنے فضل سے تمام مسلمانوں کو ایسے شخص کے شر سے بچاوے۔ آمین۔
دوسرا باب … اس بات کے ثبوت میں کہ خدا وند تعالیٰ واحد ہے۔
نہ وہ اولاد رکھتا ہے اور نہ جورو،حصہ اول
قولہ تعالی ’’الذی لہ ملک السموت والارض ولم یتخذولدا ولم یکن لہ شریک فی الملک وخلق کل شی فقدرہ تقدیرا‘‘{اﷲ وہ ہے جس کی ہے سلطنت آسمان اورزمین کی اور نہیں پکڑا اس نے بیٹا اور نہیں ہے کوئی اس کا شریک بیچ ملک کے اور پیدا کی ہر چیز اورٹھیک کیا اس کو ماپ کر۔}
۱؎ اصل عبارت جو رسالہ میں درج ہے ’’انت منی بمنزلۃ اولادی انت منی وانا منک‘‘
۲؎ اس شخص کے قول وفعل کا کوئی اعتبار نہیں۔کہیں خدا بنتا ہے۔ کہیں خدا کا باپ اور کہیں خدا کا بیٹا۔ معاذ اﷲ