یتخذولدا‘‘اور نیز فرماویں ’’لاتقولوا ثلثۃ‘‘ اور نیز فرماویں ’’لقد کفرالذین قالوا ان اﷲ ثالث ثلثۃ‘‘یعنی البتہ کافر ہوئے وہ لوگ کہ کہتے ہیں تحقیق اﷲ تیسرا ہے تین میں کا۔
نیز فرماویں ’’وقالوا اتخذالرحمن ولدا لقد جئتم شیئاادا تکاد السموت یتفطرن منہ وتنشق الارض و تخرالجبال ہدا ان دعو للرحمن ولدا‘‘{اور کہا انہوں نے پکڑی ہے رحمن نے اولاد۔ البتہ تحقیق لائے تم ایک چیز بھاری نزدیک ہے کہ آسمان پھٹ جاویں اس سے اور پھٹ جاوے زمین اور گر پڑیں پہاڑ کانپ کر اس سے کہ دعویٰ کیا انہوں نے واسطے اﷲ کے اولاد کا۔}
ف ثانی… خدا وند تعالیٰ قرآن میں تو ایسا بیان فرماویں جیسا کہ اوپر تحریر کیاگیا اور بقول مرزا قادیانی وہی خدا مرزا قادیانی کو یہ الہام کرے ’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘بعید از عقل ہے۔ بلکہ جو شخص مرزا قادیانی کے اس الہام کو سچا جانے۔ وہ شخص قرآن شریف پر ہرگزایمان نہیں لایاہے۔
دیکھو مدعی بھول گیا اورہار گیا۔ خدا نے حق ظاہر کردیا
(فتح مسیح ص۴۳، خزائن ج۹ص۴۴۳)میںمرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’یہ بات خود غلط ہے کہ خدا کو باپ قرار دیا جائے اور اس سے زیادہ تر نادان اور بے ادب کون ہوگا کہ باپ کا لفظ خدا تعالیٰ پر اطلاق کرے۔‘‘
ف… افسوس تو یہ ہے کہ مرزا قادیانی کو اپنا پہلا لکھا ہوا یاد نہیں رہتا۔ اس باب میں جو کچھ مرزا قادیانی کی کتابوں سے اصل عبارت معہ پتہ نقل کر چکا ہوں۔ اہل انصاف پر ہرگز پوشیدہ نہیں رہا ہوگا اور اگر یہ سوال ہو کہ مرزا قادیانی نے یہاںایسا کیوں لکھا۔ تو جواب یہ ہے کہ پادری فتح مسیح کو جواب کے طور پریہ لکھا۔ چنانچہ اسی رسالہ فتح مسیح کے (فتح مسیح ص۴۲،خزائن ج۹ ص۴۴۱)میںمرزاقادیانی لکھتے ہیں:
’’اگر کہو کہ انجیل نے یہ سکھلاکر کہ خدا کو باپ کہو محبت ذاتی کی طرف اشارہ کیا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ خیال سراسرغلط ہے۔‘‘
ف… مرزا قادیانی کا عجیب حال ہے۔ (توضیح المرام ص۲۲، خزائن ج۳ص۶۲)میں لکھتے ہیں ’’اس وجہ سے اس محبت کی بھری ہوئی روح کو خدا تعالیٰ کی روح سے جو نافخ المحبت ہے۔ استعارہ کے طور پر ابنیت کا علاقہ ہو جاتا ہے اور (توضیح المرام ص۲۷، خزائن ج۳ص۶۴)میں یہ لکھاہے: