(حقیقت الوحی ص۶۹،خزائن ج۲۲ص۷۲)’’عبدالحکیم خان نامی ایک شخص جو اسسٹنٹ سرجن بٹالہ ہے۔ جو بیعت توڑ کر مرتد ہو گیا ہے۔‘‘
۱۲… مرزاکہتا یہ کہ میری نبوت وہی ہے جو آنحضرتﷺ کی نبوت ہے۔ (ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲، اخبار الحکم نمبر۱۵ج۱۰ ص۸ کالم ۱،۲)’’بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں۔‘‘(اخبار مذکور کالم نمبر۳)’’پس جیسا کہ ظلی طور پر اس کا نام لے گا۔ اس کا خلق لے گا اس کا علم لے گا۔ ایسا ہی اس کانبی لقب بھی لے گا۔ کیونکہ بروزی تصویر پوری نہیں ہوسکتی جب تک کہ یہ تصویر ہر ایک پہلو سے اپنے اصل کے کمال اپنے اندر نہ رکھتی ہو۔ پس چونکہ نبوت بھی نبی میں ایک کمال ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ تصویر بروزی میں وہ کمال بھی نمودار ہو۔‘‘
جب آنحضرتﷺ کی کامل نبوت مرزا میں (عیاذا باﷲ) منعکس ہوئی تو وہ نبی ہوا۔
مرزا میں تبدیلی ہوئی یا مسلمانوں میں
پہلے پہل مرزا میں اور مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہ تھا۔ اس جگہ اب ہم نے دیکھنا ہے کہ مرزا میں تبدیلی ہوئی یا مسلمانوں کے سابقہ عقائد میں تغیر آگیا۔ اگر مسلمانوں کے عقائد متبدل ہو گئے تو واقعی مسلمان قابل گرفت ہیں اور اگر مرزا کے عقائد میں بعد میں تبدیلی ہو گئی تو یقینا پھر مرزا مجرم ہے۔ ذیل میں یہ ثابت ہوگا کہ مرزامیں ہی تبدیلی عقائد ہوئی۔
مسلمانوں اورمرز امیں بڑا اختلاف مسائل ذیل میں ہے اور شروع شروع میں جبکہ مرزا ملہم و مامور ہو چکا تھا۔ اس کے عقائد مسلمانوں والے ہی تھے۔ اس کے ملہم و مامور ہونے کے وقت یہ عقائد تھے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ مرزا براہین احمدیہ کے وقت ملہم و مامور تھا۔ (سرمہ چشم آریہ ص۳، اشتہار محک اخیار و اشرار، خزائن ج۲ ص۳۱۹)’’کتاب براہین احمدیہ جس کو خدا تعالیٰ کی طرف سے ملہم و مامور ہو کر بغرض اصلاح و تجدید دین تالیف کیا ہے۔ جس کے ساتھ دس ہزار روپے کا اشتہار ہے۔‘‘
نیز حقیقت الوحی میں مرزا نے لکھا ہے کہ میں براہین احمدیہ سے بھی قبل آٹھ سال ملہم ہو چکاتھا اور (براہین احمدیہ ص۲۸۱، خزائن ج۱ص۳۲۵،۳۲۶)سے ثابت ہے کہ مرزا براہین احمدیہ کے زمانہ میں ملہم تھا اور اس کو علم القرآن بھی تھا۔‘‘ (ص۱۹۳،خزائن ج۲۰۹،۲۱۰)