تشریعی نبوت
مرزا قادیانی کے متعلق عموماً جماعت قادیانی یہ مشہور کیا کرتی ہے کہ اس کا دعویٰ غیر تشریعی نبوت کا ہے۔ مگر یہ بھی دراصل مرزا اوراس کی بزدلی اور کمزوری ہے کہ جس بات کا وہ واقع میں مدعی ہے۔ اس پر وہ اوراس کی امت ہمیشہ پردہ پوشی کرنے کی کوشش کرتے رہے اور کبھی بھی اپنے مقاصد کودنیا کے سامنے واضح الفاظ میں نہ رکھا۔ میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ مرزا قادیانی مدعیٔ نبوت تشریعہ ہے۔جس کی کئی وجوہ ہیں۔
۱… ایک تواس لئے کہ مرزا قادیانی نے خود تریاق القلوب میں لکھا ہے کہ ہر ایک نبی کا منکر کافر نہیں ہوتا۔ (اگرچہ درحقیقت یہ بھی مرزا کی غلط بیانی ہے۔ کیونکہ ہر ایک نبی کا منکر کافر ہوتا ہے خواہ تشریعی ہو یا غیر تشریعی) بلکہ صرف تشریعی نبی کا ہی منکر کافر ہو سکتا ہے اور (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵) میں لکھا ہوا ہے کہ میرا منکر کافر ہے اور وہ ایسے ہی کافر ہے جس طرح آنحضرتﷺ کا منکر کافر ہے۔ یہی مرزا کا فتویٰ( فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۹)میںبھی مذکور ہے۔ تریاق القلوب اورحقیقت الوحی اور فتاویٰ احمدیہ کی عبارتیں ذیل میں درج ہیں۔
’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے۔ اپنے دعویٰ سے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے۔ جو خدا تعالیٰ کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں۔ لیکن صاحب شریعت کے ماسواء جس قدر ملہم و محدث ہیں۔ گو وہ کیسی ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں اور خلعت مکالمہ الٰہیہ سے سرفراز ہوں۔ ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۰حاشیہ،خزائن ج۱۵ص۴۳۲)
’’کفر دو قسم پر ہے۔ ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔ دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ جس کے ماننے اورسچا جاننے کے بارے میں خدا اور رسول نے تاکید کی ہے اورنبیوں کی کتاب میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔ پس اس لئے کہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے۔ کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ص۱۸۵)
’’جو پیغمبر خدا ﷺ کو نہ مانے کافر ہے۔ مگر جو مہدی اور مسیح کو نہ مانے اس کا بھی سلب ایمان ہو جاتا ہے۔ انجام ایک ہی ہے۔‘‘ (فتاویٰ احمدیہ ص۲۷۹)
’’جبکہ اﷲ تعالیٰ نے مجھ پرظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے