میں جب موجود ہے تو پھر جسمانی طورسے انکار کرنا خلاف قرآن شریف ہے اورصریح آیات کا خلاف یا انکار سب کے نزدیک کفر ہے۔ کاش مرزا قادیانی کی ان دو چھوٹی سورتوں کی طرف کچھ بھی توجہ ہوتی تو جسمانی طور سے انکار نہ کرتے۔ دیکھو اور غور سے پڑھو۔ جو کہ قرآن شریف کیسا ہی صاف طورپر فرماتا ہے:
’’القارعۃ ماالقارعۃ، وما ادرک ماالقارعۃ، یوم یکون الناس کالفراش المبثوث، وتکون الجبال کالعھن المنفوش، فاما من ثقلت موازینہ، فھو فی عیشۃ راضیۃ، واما من خفت موازینہ، فامہ ھاویۃ، وماادرک ماھیہ، نار حامیہ‘‘{ٹھوکنے والی کیا ہے ٹھوکنے والی اور کس چیز نے معلوم کرایا تجھ کو کیا ہے ٹھوکنے والی۔ جس دن ہو جاویں گے آدمی مانند ٹڈیوں پراگندہ کے اور ہو جاویں گے پہاڑ مانند پشم دھنی ہوئی کے،پس جو کوئی کہ بھاری ہوئی تول اس کی پس وہ بیچ زندگانی خوش کے ہے اور جو کوئی کہ ہلکی ہوئی تول اس کی پس ماں اور اس کی ہاویہ ہے اورکیا جانے تو کیا ہے وہ ہاویہ آگ ہی جلتی ہوئی۔}
’’الھٰکم التکاثر، حتی زرتم المقابر، کلا سوف تعلمون، ثم کلا سوف تعلمون، کلا لوتعلمون علم الیقین، لترون الجحیم، ثم لترونھا عین الیقین، ثم لتسئلن یومئذ عن النعیم،‘‘
{ غافل کیا تم کو چاہ بہتایت کی نے،یہاں تک کہ ملو تم قبروں سے ہرگز نہ یوں البتہ جانو گے تم پھر ہرگز نہ یوں شتاب جانو گے ہرگز نہ یوں کاش کے جانو تم جاننا یقین کا البتہ دیکھو گے تم دوزخ کو پھرالبتہ دیکھو گے تم اس کو دیکھنا یقین کا پھر البتہ پوچھے جاؤ گے تم اس دن نعمتوں سے}
نوٹ:۔ کستوری اوریاقوتی اورہر قسم کی شراب جو مرزا قادیانی استعمال کرتے ہیں، یہ وہاں نہیں ہوں گی۔ ان ہر دو سورت سے چند امور ظاہر ہیں۔
۱… جس دن قیامت ہوگی،آدمی ٹڈیوں کی مانند پراگندہ ہوںگے۔
۲… پہاڑ مانند پشم دھنی ہوئی کے ہوںگے۔
۳… مخلوق کے عملنامے تولے جائیں گے۔ بھاری پلہ والے بہشت میں جاویں گے اور ہلکے پلے والے دوزخ میں ،جو جلتی آگ ہے۔
۴… دوزخ کا دیکھنایقینی ہوگا۔