شریعت میں ترمیم کردی۔ حالانکہ آپﷺ نے فرمایاتھا کہ جہاد قیامت تک جاری ہے۔ ایک مرزا نے اور بھی ترمیم کی ہے جس کو مرزا خود تسلیم بھی کرتا ہے۔ وہ یہ کہ مرزا کے آنے سے پہلے حیات مسیح کا قائل ہونا صرف ایک اجتہادی غلطی تھی۔ جس پرکوئی خداوندی مواخذہ نہ تھا۔ مگر مرزا کے آنے کے بعد اب کوئی حیات مسیح کا عقیدہ رکھے گا۔ تو وہ پرلے درجے کا مشرک ہوگا اور خداوندی دربار میں مجرم ٹھہرے گا۔
ملاحظہ ہوں مرزا کی دونوں عبارتیں(حقیقت الوحی ص۳۰حاشیہ،خزائن ج۲۲ص۳۲)’’مسیح موعود کے ظہور سے پہلے اگر امت میںکسی نے یہ خیال بھی کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو ان پر کوئی گناہ نہیں صرف اجتہادی خطاء ہے۔‘‘
(الاستفتاء ص۳۹، خزائن ج۲۲ص۶۶۰، ملحقہ حقیقت الوحی) ’’فمن سوء الادب ان یقال ان عیسیٰ مامات و ان ھو الاشرک عظیم‘‘ یعنی یہ سخت بے ادبی ہے کہ وفات مسیح کا اقرار نہ کیا جاوے۔ حیات مسیح کا اعتقاد بہت بڑا شرک ہے۔
اور بہت سے ایسے مسائل ہیں۔ جن پر مرزا قادیانی نے ترمیم و نسخ کا قلم کھینچ دیا ہے۔
مرزا خاتم النّبیین بننا چاہتا ہے
میں یہ بھی ثابت کردوں کہ مرزا قادیانی خود خاتم النّبیین بننا چاہتا ہے۔ کیونکہ خاتم النّبیین کے دو معنی ہیں۔ ایک معنی حقیقی اورصحیح ہے۔ جو تمام اہل اسلام کے ہاں مسلّم ہے۔ جو میں نے مرزا کے ازالہ اوہام سے بھی ثابت کردیاتھا۔ یعنی آخری نبی اورنبیوں کو ختم کرنے والا یعنی آنحضرتﷺ نے نبیوں کی تعداد کو ختم کردیا ہے۔ اب کوئی بھی ایسا نبی نہ ہوگا جس سے انبیاء کی گذشتہ گنتی اور شمار میں اضافہ کرکے پہلے شمار میں خلل انداز ہو اورمرزا قادیانی اس کا معنی یہ کیا کرتے ہیں کہ مہریں لگا لگا کر نبی بنانے والا یعنی نبی گر۔
اب میں انشاء اﷲ تعالیٰ مرزا کی عبارتوں سے ہی ثابت کروںگا کہ مرزا کے زعم میں آنحضرتﷺ خاتم النّبیین نہیں۔ خواہ مسلمانوں کے معنی کو مراد رکھیں یا مرزائیوں قادیانیوں کا معنی لیا جاوے۔ لیکن وہ خود کو ہر ایک معنی سے خاتم النّبیین سمجھتا ہے۔ میرے اس دعویٰ کے بھی کئی وجوہ وثبوت ہیں۔
۱… ایک تو اس لئے کہ مرزا قادیانی جب خود کو آنحضرتﷺ کا بالکل عین سمجھتا ہے اور اپنے میں آنحضرتﷺ کی نبوت بمع کمالات سمجھتا ہے۔ جیسے کہ میں (نزول مسیح حاشیہ ص۳ اور اخبار الحکم ۳۰؍ اپریل ۱۹۰۶ئ)کے حوالہ سے ثابت کرچکاہوں۔ تو جب آنحضرت کی نبوت مرزا میں بالکل