دیتا ہوں۔ یہی ہے کہ ہمارے نبی ﷺ خاتم الانبیاء ہیں اورآپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا نہ کوئی پرانااور نہ کوئی نیا۔ (انجام آتھم حاشیہ ص۲۷،خزائن ج۱۱ص۲۷)
مندرجہ بالا حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی خود ختم نبوت کا قائل ہے اور اس کے نزدیک آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کاآنا محال ہے اور اب آئندہ وحی نبوت یا وحی رسالت یا نزول جبرائیل بالکل ممتنع اورمحال ہے۔ بلکہ مرزا قادیانی تو کہتا ہے کہ کوئی پرانا نبی بھی دوبارہ نہیں آسکتا۔ وہ تو ختم نبوت کے مسئلہ میں عام مسلمانوں کے نظریہ سے بھی زیادہ سخت معلوم ہوتا ہے اور اسی پر اکتفاء نہیں۔ بلکہ مرزا قادیانی کے ایسے اقوال بھی ہیں۔ جو بالکل ضرورت نبوت کو ہی اٹھا دیتے ہیں۔ یعنی بقول مرزا قادیانی اب نبوت کی ضرورت ہی نہیں۔
یہ تو ایک عقلی اورنقلی پہلو ختم نبوت کا ہوگا۔ یعنی جب نبوت کی ضرورت ہی نہیں ہے تو پھر کسی دوسرے وقت میں یہ نظریہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔اب ذیل میں چند ایسے اقوال مرزا قادیانی کے بھی ملاحظہ کیجئے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اب نبوت کی ضرورت ہی نہیں۔
نبوت کی ضرورت نہیں
۱… (براہین احمدیہ ص۲۱۵ حاشیہ،خزائن ج۱ص۲۳۸)’’وحی رسالت بجہت عدم ضرورت منقطع ہے۔‘‘
۲… (ملفوظات احمدیہ حصہ دوم ص۷۴)’’اﷲتعالیٰ فرماتا ہے:’’ماکان محمدابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ضرورتیں نبوت کا انجن ہیں۔ ظلماتی راتیں اس نور کو کھینچتی ہیں۔ جو دنیا کو تاریکی سے نجات دے اور اس ضرورت کے موافق نبوت کا سلسلہ شروع ہوا۔ جب قرآن کریم کے زمانہ تک پہنچا تو مکمل ہوگیا۔ اب گویا سب ضرورتیں پوری ہو گئی ہیں۔ اس سے لازم آیا کہ آپ یعنی آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء تھے۔‘‘
۳… (نور القرآن حصہ اوّل ص۷حاشیہ، خزائن ج۹ص۳۳۹)’’اگر کوئی کہے کہ فساد اور بد عقیدگی او ر بداعمالیوں میں یہ زمانہ بھی تو کم نہیں۔ پھر اس میں کوئی نبی کیوں نہیں آیا؟ تو جواب یہ ہے کہ وہ زمانہ توحید اور راست روی سے بالکل خالی ہوگیاتھا اور اس زمانہ میں چالیس کروڑ لاالہ الااﷲ کہنے والے موجود ہیں اور اس زمانہ کو بھی اﷲ تعالیٰ نے مجدد بھیجنے سے محروم نہیں رکھا۔‘‘
۴… (حمامۃ البشریٰ ص۴۹،خزائن ج۷ص۲۴۳)’’فلولم یکن رسولنا ﷺ وکتاب اﷲ القرآن مناسبۃ لجمیع الازمنۃ الاتیۃ واھلہا علاجا ومداواۃ لما ارسل ذالک النبی العظیم الکریم لاصلاحھم ومداواتھم للدوام الی یوم القیامۃ فلا