’’یسوع دل کا غریب اور حلیم اور خدا اسے پیار کرنے والا تھا اور ہر دم خداکے ساتھ تھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹،خزائن ج۱۱ص۲۹۳)میں لکھا ہے کہ ’’یسوع ناپاک خیال اور متکبر تھا اور راستبازوں کا دشمن تھا اور ایک بھلا مانس آدمی بھی نہ تھا۔ چہ جائیکہ اس کو نبی قرار دیں۔‘‘ اور تحفہ میں یہ بھی لکھا کہ ’’یسوع کی سرشت نور سے مخمر تھی۔‘‘ اور (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ص۲۹۱)میں یہ بھی لکھا کہ ’’یسوع کی تین دادیاں اورنانیاں زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جنکے خون سے یسوع کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘ شرم! شرم!! شرم!!! ایسے شخص پر جس کی تحریر کا یہ حال ہو اور دعویٰ تو پھر یہ ہو کہ تمام دنیا بھر میں میری تحریر کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی مرزائی انصافاً اور ایماناً ایسے مختلف تحریروں کو غور سے پڑھے اورسوچے تو اس پر یہ ضرور ظاہر ہو جائے گا کہ مرزا قادیانی کو اپنا پہلا لکھا ہوا یاد نہیں رہتا اور اس بات کا بھی اس کو ضرور یقین ہو جائے گا کہ یہ بقدرت خدا وند قادر یسوع مسیح علیہ السلام کا معجزہ ہے کہ مرزا قادیانی نے بہت مدت سخت توہین کرنے کے بعد خلاف عادت یسوع کی تعریف عمدہ الفاظ میں اس طمع پر کی کہ جناب معظمہ صاحبہ یسوع کی تعریف سن کر مجھ پر خوش ہوگی اور انعام عطاء کرے گی۔ مگر خدا کو مرزا قادیانی کا رسوا کرنا منظور تھا۔ ایک کوڑی بھی انعام نہ ملی۔ بجز افسوس اور مایوسی کے کچھ حاصل نہ ہوا اور مرزا قادیانی کے الہاموں کی حقیقت کھل گئی کہ شیطانی ہیں یا رحمانی۔
چودھواں باب … فخر کرنے کی برائی میں۔ حصہ اوّل
’’ان اﷲ لایحب من کان مختالافخورا‘‘{تحقیق اﷲ نہیں دوست رکھتا اس شخص کو کہ ہے تکبر کرنے والا شیخی کرنے والا۔}
’’کذلک یطبع اﷲ علی کل قلب متکبر جبار‘‘{اسی طرح مہر رکھتا ہے اﷲ اوپر دل ہر تکبر کرنے والے سرکش کے۔}
’’فلاتزکواانفسکم،ھواعلم بمن اتقی‘‘{پس مت پاک کہو نفسوں اپنے کو وہ خوب جانتا ہے جو پرہیزگاری کرتا ہے۔}
’’ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذبا اوقال اوحی الیّ ولم یوح الیہ شی ومن قال سانزل مثل ماانزل اﷲ‘‘{اور کون ہے بہت ظالم اس شخص سے کہ باندھ لیتا ہے اوپر اﷲ کے جھوٹ یا کہتا ہے وحی کی گئی طرف میری اور نہیں وحی کی گئی طرف اس کے کچھ اور کہتا ہے نازل کروں گا میں بھی مانند اس چیز کے کہ نازل کی اﷲ نے۔}
’’ان اﷲ لایحب المعتدین‘‘{تحقیق اﷲ نہیں دوست رکھتا سرکشوں کو۔}