مرزا کی ترقیات اور کفریات
سب سے پہلے تو مرزا غلام احمد قادیانی دعویٰ نبوت کرنے والے کو خارج از اسلام کہتا رہا اور حضور ﷺ کی محبت اور غلامی کا دم بھرتا رہا تاکہ امت محمدیہ پر اقتدار قائم ہو۔ رفتہ رفتہ مجدد بننے کا دعویٰ کیا۔ پھر کرشن ہونے کا دعویٰ کیا۔ پھر صحابہ بعدمیں ان سے افضل ہوا۔ پھر اہل بیت اور ان سے افضل بھی، پھر نبی اور بعد میں ان سے افضل۔ حتیٰ کہ خدا ہونے کا دعویٰ اور خدا سے بھی افضل ہونے کا دعویٰ کیا۔ دیکھئے ان کی کتابیں خطبہ الہامیہ، حقیقت الوحی،نزول المسیح وغیرہم۔
مرزا کا نبوت کے دعویٰ کے بعد خدا کا بیٹا بننا
’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘یعنی اے مرزا، مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ص۸۹)
مرزا کا دعوئے الوہیت
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ص ایضاً)میں لکھتاہے:’’ورایتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ھو‘‘یعنی میں نے کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کرلیا میں وہی ہوں۔‘‘ (الاستفتاء نمبر۲، کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ص۱۰۳)
’’انت منی وانا منک‘‘یعنی ا ے مرزا تو مجھ سے میں تجھ سے ہوں۔
(الاستفتاء ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۰، خزائن ج۲۲ص۷۰۶)
’’الارض والسماء معک کما ھومعی‘‘یعنی زمین و آسمان اے مرزا تیرے ساتھ ایسے ہیں جیسے میرے ساتھ۔‘‘ (ایضاً)
’’سرک سری‘‘یعنی تیرا میرا بھید ایک ہے۔‘‘
(ضمیمہ حقیقت الوحی ص۸۱، خزائن ج۲۲ ص۷۰۷)
خدا سے مرتبہ زائد ہونے کا بھی دعویٰ
’’یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی‘‘یعنی اے مرزا تیرا نام پورا ہوگا اور میرا نام ناقص رہے گا۔(رسالہ دعوت قوم ملحقہ انجام آتھم ص۵۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)’’استغفر اﷲ ربی من کل ذنب واتوب الیہ، لاحول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم‘‘