ناجائز ذریعہ سے لیتا ہو۔ ناجائزمال اجرت زنا وغیرہ کام میںلاتا ہو۔ ظلم، ایذا رسانی، بے رحمی، بد خلقی و بدگوئی پرمصر ہو تو پھر بھی وہ اگر اس کی کوئی پیش گوئی سچی نکل آوے۔اس سچی پیش گوئی میں ملہم، محدث، مجدد اور خدا کامخاطب ہوسکتاہے؟‘‘
(اشاعت السنۃ ج۱۵ص۳۷)’’سوال چہل و چہارم میاں اﷲ دیا ساکن انبالہ سے آپ نے اپنے سابق ملازم فتح خان کی معرفت دو سو روپیہ یا کم و بیش منگایا اوروہ کیسا روپیہ تھا اور وہ کس کام میں آپ نے صرف کیا؟
اس کا جواب مرزا نے آئینہ کمالات اسلام میں دیا۔ جس میں زنا کا روپیہ آنے کا انکار نہیں کیا۔ بلکہ اس کے جواز کی ایک غلط توجیہ کی۔دیکھو (آئینہ کمالات اسلام ص۴۷۸،۴۷۹ لاہوری)’’یاد رہے کہ اکثر ایسے اسرار دقیقہ بصورت اقوال یا افعال انبیاء سے ظہور میں آتے رہے ہیں کہ جو نادانوں کی نظر میں سخت بے ہودہ اور شرمناک کام ہیں۔‘‘
کتاب مذکور(آئینہ ص۶۰۱، خزائن ج۵ ص ایضاً) میں ہے:’’اصل حقیقت یہ ہے کہ تمام حقوق پر خدا تعالیٰ کاحق غالب ہے اور ہر ایک جسم او ر روح اور مال اسی کا ملک ہے۔ پھر جب انسان نا فرمان ہوجاتا ہے تو اس کی ملک اصلی مالک کی طرف عود کرتی ہے۔ پھر اس مالک حقیقی کو اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو بلا توسط رسل ان نافرمانوںکے مالوں کو تلف کر دے… اور یا کسی رسول کے واسطے سے یہ تجلی قہری نازل فرما دے۔‘‘ اس کو مولوی محمد حسین صاحب نے اپنی (اشاعت السنۃ ج۱۵ص۱۹۴،۱۹۵) میںذکر کیا ہے۔
’’اس تشریح سے قادیانی نے یہ جتایا ہے کہ اﷲ دیا نائی تائب طوائف کا مال قادیانی نے لیا ہے۔وہ بھی اسی قسم کا تھا جو بظاہر نادانوں کی نظر میں ناجائز اوربرا تھا۔ مگر درحقیقت اس میں دقیق سر (وبھید) تھا۔ جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے عطر مذکور کو استعمال کرنے میں سر تھا۔‘‘
۱۲… مرزا کے مکان پر اس کے خاص مرید نے شراب پی۔ لیکن مرزا کو خود جرأت نہ ہوئی کہ اس کو روکتا۔ اسی لئے امر بالمعروف ونہی عن المنکر نہ کرسکا۔دیکھو (اشاعت السنۃ ج۱۵ص۳۷)’’ کیا آپ کے ایک خاص مرید اور بڑے معاون نے خاص آپ کے مکان پرشراب نہیں پی؟ اور آپ نے اس پر مطلع ہو کر اس عذر سے کہ وہ مہمان ہے۔ اسی لئے اس کی دل آزردگی نہیں کی جا سکتی، ترک خفگی و نہی عن المنکر نہیںکی؟‘‘
(۱۳)مرز انامحرم عورتوں سے چاپی کراتاتھا
(الحکم نمبر۱۳ج۱۱،۱۰؍اپریل ۱۹۰۷ء ص۱۳کالم نمبر۲۱)’’سوال حضرت اقدس غیر عورتوں سے