موضع گنجہ میں قیام
لاہور میں تقریباًچار سال گزارنے کے بعد واپس اپنے گاؤں تشریف لے آئے اور عربی تعلیم کے لئے قریب کے ایک گاؤں موضع گنجہ میں اپنے استاد بزرگ کے صاحبزادے مولانا سلطان احمد گنجویؒ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کئے۔ مولانا سلطان احمد صاحبؒ چونکہ رشتہ میں مولانا چراغ صاحبؒ کے والد کے عزیز تھے۔ اس لئے انہوں نے مولانا موصوف کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی اورانتہائی محبت وشفقت سے نوازا۔ آپ نے یہاں تقریباً اڑھائی سال تک قیام کیا اور اس دوران علم صرف کی تکمیل کی۔ علم نحو شرح جامی تک اور منطق شرح تہذیب تک پڑھا۔
دیوبند وسہارن پور کا سفر
اس زمانہ میں دارالعلوم دیوبند کا نام چاردانگ عالم میں مشہورہوچکاتھا اور علوم اسلامیہ کا مرکز اورگہوارہ قرار پاچکاتھا۔ اس لئے ایک طالب دین کا دارالعلوم دیوبند کی طرف رخ کرنا ایک قدرتی اور فطری بات تھی۔ کیونکہ اس کے بغیر علمی پیاس بجھائی نہیں جاسکتی تھی۔ حضرت مولانا محمد چراغ صاحبؒ ایک طالب دین تھے۔ چنانچہ آپ بھی علوم عربیہ اوراسلامیہ کی تکمیل کے لئے پہلے دیوبند اورپھر سہارنپور(مدرسہ مظاہر العلوم) میں چلے گئے۔ وہاں آپ نے حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ بانی تبلیغی جماعت، حضرت مولانا عبدالرحمن صاحبؒ اور دیگر اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا اور مولانا خلیل احمدصاحبؒ مؤلف بذل المجہود کی زیارت سے مشرف ہوئے۔
استاذ العلماء حضرت مولانا ولی اﷲصاحبؒ
(انہی شریف) کی خدمت اقدس میں
دارالعلوم دیوبند اورمظاہر العلوم سہارنپور کے ممتاز ترین اساتذہ سے استفادہ کے بعد اپنے گاؤں تشریف لائے۔ اس وقت پنجاب میں علم کے دو سمندر ہزاروں انسانوں کی علمی پیاس بجھا رہے تھے۔ ایک مولانا غلام رسول صاحبؒ جو موضع انہی ضلع گجرات میں اپنا فیض عام کئے ہوئے تھے اور دوسرے مولانا غلام رسو ل صاحبؒ کے شاگر رشید مولانا ولی اﷲ صاحبؒ جو دندہ شاہ بلاول (ضلع اٹک) میں علم کے موتی بکھیر رہے تھے۔ مولانا محمد چراغ صاحبؒ نے جب مزید تعلیم کے لئے مولانا غلام رسول صاحبؒ سے رابطہ کیا تو انہوں نے مولانا ولی اﷲ صاحبؒ سے کہا کہ آپ محمد چراغ صاحب کو اپنے ساتھ لے جائیں۔
مولاناولی اﷲ صاحبؒ نے بڑی مسرت سے پسند فرمایا۔ اس طرح آپ ایک ایسی