آٹھواں باب … فرشتوں کے ثبوت میں … حصہ اوّل
’’الحمدﷲ فاطر السمٰوٰت والارض جاعل الملئکۃ رسلا اولیٰ اجنحۃ مثنیٰ وثلث وربع یزید فی الخلق مایشاء ان اﷲ علی کل شی قدیر‘‘{سب تعریف واسطے اﷲ کے پیدا کرنے والا آسمان و زمین کا کرنے والا فرشتوں کا پیغام لانے والے پروں والے دو دو اور تین تین اورچار چار زیادہ کرتا ہے بیچ پیدائش کے جس کو چاہتا ہے تحقیق اﷲ اوپر ہر چیز کے قادر ہے۔}
’’ھل اتک حدیث ضیف ابراہیم المکرمین، اذدخلوا علیہ فقالوا سلما قال سلم قوم منکرون، فراغ الی اھلہ فجاء بعجل سمین، فقربہ الیھم قال الا تاکلون،فاوجس منہم خیفہ، قالو الا تخف وبشر وہ بغلٰم علیم، فاقبلت امراتہ فی صرۃ فصکت وحجہا وقالت عجو ز عقیم، قالوا کذلک قال ربک انہ ھو الحکیم العلیم، قال فما خطبکم ایھا المرسلون، قالوا انا ارسلنا الی قوم مجرمین، لنرسل علیھم حجارۃ من طین‘‘
{کیا آئی تیرے پاس بات مہمانوں ابراہیم کی حرمت کئے گیوں کی۔ جس وقت کہ داخل ہوئے اوپر اس کے پس کہا انہوں نے سلام ہے۔ کہا سلام ہے اے قوم نا پہچان۔ پس پھر آیا طرف لوگوں اپنے کی پس لے آیا گائے کا بچہ تلا ہواگھی میں۔ پس نزدیک کیا اس کو طرف ان کے کہا آیا نہیں کھاتے ہو تم۔ پس چھپایا ان سے ڈر، کہا انہوں نے مت ڈر اور خوشخبری دی اس کو ساتھ ایک لڑکے علم والے کے۔ پس آئی بی بی اس کی بیچ حیرت کے پس ہاتھ مارا مونہہ اپنے کو اور کہا میں بوڑھی بانجھ ہوں۔ کہا انہوں نے اسی طرح کہا ہے رب تیرے نے، تحقیق وہ ہے حکمت والا جاننے والا۔ کہا پس کیا مہم ہے تمہاری اے بھیجے ہوؤ ۔ کہا انہوں نے تحقیق ہم بھیجے گئے ہیںطرف قوم گنہگار کے تو کہ بھیجیں ہم اوپر ان کے پتھر مٹی سے۔ }
ف… ان آیات سے چند امور ظاہر ہیں۔
۱… حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتے آدمیوں کی شکل میں آئے اور سلام کہا اور حضرت ابراہیم نے ان کو سلام کا جواب دیا۔
۲… حضرت ابراہیم کو یہ بات معلوم نہ ہوئی کہ یہ فرشتے ہیں۔ چنانچہ ابراہیم علیہ السلام نے گائے کے بچے کا گوشت گھی میں بھون کر ان کے آگے واسطے کھانے کے رکھ دیا۔