تاکہ وہ تمام عالمین کیلئے نذیر ہو۔}
یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت محمد ﷺ کل کائنات کے لئے نذیر ہیں۔ یعنی آنحضرت ﷺ کی نبوت تا قیامت قائم رہے گی۔جس کی تائید حدیث ذیل سے بروایت حضرت انسؓ بخوبی ہوتی ہے۔
’’انا والساعۃ کھاتین‘‘{یعنی میں (محمدﷺ) اور قیامت ایسے ہیں جیسے دوملی ہوئی انگلیں(بخاری و مسلم)}یعنی محمدﷺ اور قیامت آپس میں ملے ہوئے ہیں کہ درمیان میں کسی تیسرے کی گنجائش نہیں۔ یہ حدیث صاف ظاہر کرتی ہے کہ آنحضور ﷺ نبی آخر الزمان اور خاتم النّبیین ہیں۔ قیامت تک آپ کا دین جاری رہے گا۔ اس لئے آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔ نہ ظلی نہ بروزی اور جو مدعی نبوت ہوں گے اورلقب نبوت سے اپنے آپ کو ملقب کریں گے وہ فاسقین کے درجہ میں ہوںگے اوران پر ایمان لانے والے گمراہ، بروز قیامت خدا تعالیٰ کے روبرو ان کا حساب وکتاب ہوگا۔
احادیث نبوی کی روشنی میں خاتم النّبیین کے معنی
۱… ’’عن جابر بن سمرہؓ قال سمعت النبی یقول ان بین یدی الساعۃ کذابین فاحذروھم‘‘{حضرت جابر بن سمرہؓ روایت کرتے ہیں کہ سنا میں نے رسول ﷺ سے کہ فرماتے تھے کہ تحقیق قیامت آنے سے پہلے جھوٹے پیدا ہوںگے پس پرہیز کرنا ان سے (مسلم)}
۲… ’’عن جبیر بن مطعم قال سمعت النبیﷺ ٰیقول ان لی اسماء انا محمدوانا احمد وانا الماحی الذی یمحو اﷲ بی الکفر واناالحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا لعاقب و العاقب الذی لیس بعدہ نبی‘‘
{حضرت جبیرؓ بن مطعم روایت کرتے ہیں کہ سنا میں نے رسول خدا ﷺ سے کہ فرماتے تھے میں محمدؐ ہوں۔ میں ماحی ہوں۔ خدا مجھ سے کفر کومٹائے گا۔ میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا۔ میں عاقب ہوں اورعاقب سے مراد یہ ہے کہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔ (بخاری ومسلم)}
۳… ’’عن ثوبان قال قال رسول اﷲ ﷺ اذاوضع السیف فی امتی لم یرفع عنہا الی یوم القیمۃ و لا تقوم الساعۃ حتیٰ تلحق قبائل من امتی