اجماع وتواتر
کیونکہ مرزاقادیانی خود تسلیم کرتا ہے کہ اجماع بھی دلیل شرعی ہے اور حجت قائمہ ہے۔ اس لئے اجماع پیش کردینا بھی مناسب رہے گا۔ مرزا نے اپنی کتاب(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۲۳۴، خزائن ج۲۱ص۴۱۰)میںلکھاہے کہ: ’’یہ مسلم امر ہے کہ ایک صحابی کی رائے شرعی حجت نہیں ہوسکتی۔ شرعی حجت صرف اجماع صحابہ ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۱۴۴، خزائن ج۱۱ص۱۴۴)پردرج ہے کہ :’’ولااخالف قومی فی اصول الاجماعیۃ‘‘اور میں اصول اجماعی میں اپنی قوم کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔‘‘
(آسمانی فیصلہ ص۴، خزائن ج۴ص۳۱۳)میںمرقوم ہے:’’خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ میں مسلمان ہوں اور ان سب عقائد پر ایمان رکھتاہوں۔ جو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں۔‘‘
حسب معمول سب سے پہلے میں اجماع بھی وہی پیش کرتاہوں۔ جو مرزا قادیانی کا تصدیق شدہ ہو اور ایسا اجماع ہو کہ جس اجماع میں زمین و آسمان کی ہستیاں انبیاء کرام علیہم السلام تمام امتیں اور تمام بزرگان دین اور خدا کے سب فرشتے شامل ہوں۔
(حجۃ اﷲ ص۷،۸، خزائن ج۱۲ص۱۴۸)ملاحظہ فرمائیے۔ رقمطراز ہیں:’’خدا کے فضل اور الہام سے روح جناب رسول مقبول ﷺ سے روح کل شہداء سے روح کل ابدالوں سے روح کل اولیاء سے جو زمین پر ہیں اور ان روحوں سے جو چودہ طبقوں کی خبر رکھتی ہیں۔ میں نے ان سب سے الہام اور گواہی پائی ہے کہ حضرت مرزا قادیانی کو اﷲ شانہ نے بھیجا ہے۔ اس وقت یہ جو خوفناک فتنے پیدا ہوئے۔ ان کی اصلاح ایک بھاری نبی کا کام تھا۔ مگر کیونکہ رسول مقبولﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آنا تھا۔ خدا تعالیٰ نے مرزا قادیانی کو جو رسو ل مقبول کے دستار مبارک ہیں، بھیجا۔ … یہ میرا اشتہار سچا ہے۔ یہ لوح محفوظ کی نقل ہے۔ میں دیکھتاہوں کہ اس کی مخالفت سے خدا تعالیٰ تم پر سخت ناراض ہے۔ رسول مقبول تم سے حد درجہ بیزار ہے۔‘‘
یہ اشتہار بقول مرزا غلام احمد علیہ ماعلیہ سیالکوٹ کے ایک مجذوب فقیر کا ہے اور اس کو مرزا قادیانی نے اپنی تصدیق کی حجت پیش کرکے شائع کیا ہے۔ اس لئے اور کوئی مانے یا مجذوب کی بڑ خیال کرے۔ لیکن مرزا قادیانی اوراس کی امت ملحقہ کے ہاں تو ضرور مسلم ہوگا۔
تفسیر روح المعانی میں سید آلوسیؒ فرماتے ہیں(ص۳۹ج۲۲)’’کونہ خاتم النّبیین مما نطقت بہ الکتاب وصدعت بہ والسنۃ اجمعت علیہ الامۃ‘‘
مطلب یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کا خاتم النّبیین ہونا (جس کو سید صاحب اسی صفحہ پر