’’ولا تقولواثلٰثۃ انتہواخیر الکم انما اﷲ الہ واحد سبحنہ ان یکون لہ ولد‘‘{اور مت کہو تین ہیں باز رہو بہتر ہوگا واسطے تمہارے سوا اس کے نہیں معبود اکیلا ہے پاکی ہے اس کو اس سے کہ ہووے واسطے اس کے اولاد۔}
’’لقد کفرالذین قالواان اﷲ ثالث ثلثۃ وما من الہ الا الہ واحد وان لم ینتہوا عما یقولون لیمسن الذین کفروا منہم عذاب الیم‘‘{البتہ تحقیق کافر ہوئے وہ لوگ کہ کہتے ہیں تحقیق اﷲ تیسرا ہے تین میں کا اور نہیں کوئی معبود مگر معبود ایک اور اگر باز نہ رہیں گے اس چیز سے کہ کہتے ہیں البتہ لگے گا ان لوگوں کو کہ کافر ہوئے ان میں سے عذاب درد دینے والا۔}
’’وقالو اتخذالرحمن ولدالقد جئتم شیئا اداتکاد السموت یتفطرن منہ وتنشوالارض وتخر الجبال ھدا،ان دعواللرحمن ولدا‘‘{اور کہا انہوں نے پکڑی ہے رحمن نے اولاد البتہ تحقیق لائے تم ایک چیز بھاری نزدیک ہے کہ آسمان پھٹ جاویں اس سے اور پھٹ جاوے زمین اورگر پڑیں پہاڑ کانپ کر اس سے کہ دعویٰ کیا انہوں نے واسطے رحمن کے اولاد کا۔}
ان آیات سے چند امور صاف طور پر ظاہر ہیں۔
۱… اﷲ تعالیٰ نے کسی کو بیٹا نہیں پکڑا ہے۔
۲… اﷲ تعالیٰ کا کوئی اس کے ملک میں شریک نہیں ہے۔
۳… اﷲ تعالیٰ نے تین کہنے سے لوگوں کو منع کیا۔
۴… اﷲ تعالیٰ اکیلا معبود ہے۔
۵… اﷲ تعالیٰ اس بات سے بھی پاک ہے کہ اس کے لئے اولاد ہو۔
۶… وہ لوگ کافر ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اﷲ تیسرا ہے تین میں کا۔
۷… جو لوگ تین کہنے سے باز نہ آویں گے تو ان کافروں کو دردناک عذاب ہوگا۔
۸… جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پکڑی ہے رحمن نے اولاد یہ ایسا کلمہ ہے کہ اس کے سننے سے نزدیک ہے کہ پھٹ جاویں آسمان اورزمین شق ہو جاوے اورپہاڑ گر پڑیں کانپ کر۔
مرزا قادیانی اپنے آپ کو بطور استعارہ، ابن اﷲ کہتے ہیں۔ حصہ دوم
توضیح المرام (ص۲۲،خزائن ج۳ص۶۲)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں :’’اس مقام اوراس مرتبہ کی محبت میں بطور استعارہ یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ کی محبت سے بھری ہوئی