اور ایسے ہی تفسیر عباسی میں بھی ہے:’’فیہ تقدیم و تاخیر‘‘ علاوہ ازاں ابن عباسؓ کا مذہب جو کتب احادیث و تفسیر میں ہے۔ وہ صاف رفع جسمانی کا ہے۔دیکھو
(روح المعانی ص۱۵۸،ج۳)
(نزول مسیح من السماء بقول ازالہ اوہام ص۸۱،خزائن ج۳ص۱۴۲، تحفہ گولڑویہ ص۱۱۳، خزائن ج۱۷ ص۲۸۱،۲۸۳،حجج الکرامۃ)میںابن واطیل وغیرہ سے روایت لکھی ہے کہ ’’مسیح عصر کے وقت آسمان پر سے نازل ہوگا…پس ابن واطیل کا اصل قول جو سرچشمہ نبوت سے لیاگیا ہے۔‘‘
حیات مسیح علیہ السلام و نزول و صعود پر مرزا اور اس کی جماعت کے خدشات
۱… اول تو سب خدشات و اعتراضات کا مجمل جواب یہ ہے کہ خد ا تعالیٰ کے قانون قدرت کی حد و بست کرنا بے ایمانی ہے اور وہ اپنا قانون اپنے خاص بندوں کے لئے بدل دیا کرتا ہے۔ دیکھو(چشمہ معرفت ص۲۱۲، خزائن ج۲۳ص۲۲۰)’’یہ خیال نہایت بے ادبی اور بے ایمانی ہے کہ وہ خدا جس کے اسرار و راء الوراء ہیں اور جس کی قدرتیں اس کی ذات کی طرح ناپیدا کنار ہیں ۔ اس کے عجائبات قدرت کو کسی حد تک محدود کر دیا جائے۔ ‘‘ (قریب منہ سرمہ چشم آریہ ص۴۳،۴۷، خزائن ج۲ص۹۳،۹۴، برکات الدعاء ص۲۸، خزائن ج۶ص۳۲، ازالہ ص۴۴، کشتی نوح ص۱۹، خزائن ج۱۹ص۲۰، براہین ضمیمہ حصہ پنجم ص الف، خزائن ج۲۱ ص۴۱۱ شہادۃ القرآن ص۵۰، خزائن ج۶ص۳۴۶، سراج منیر ص۲۶، خزائن ج۱۲ص۳۱)ایسے ہی سرمہ چشم آریہ وغیرہ میں قانون قدرت کی بحث موجود ہے۔
(چشمہ معرفت ص۹۶، خزائن ج۲۳ص۱۰۴)بلکہ اس کی قدرتیں غیر محدود ہیں اور اس کے عجائب کام ناپید اکنار ہیں اور وہ اپنے خاص بندوں کے لئے اپنا قانون ہی بدل لیتا ہے۔ مگر وہ بدلنا بھی اس کے قانون میں ہی داخل ہے۔ (مثلہ قریباً منہ حقیقت الوحی ص۵۰،۴۹،خزائن ج۲۲ص۵۱،۵۲)
۱… کبھی مرزا اوراس کی جماعت یہ خدشہ پیش کیا کرتے ہیں کہ آسمان پر جانا یا وہاں سے اترنا نا ممکن ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مرزا خود تسلیم کرتا ہے کہ آسمان پہ بجسم عنصری جانا نا ممکن نہیں، بلکہ ممکن ہے۔ دیکھو (چشمہ معرفت ص۲۱۹، خزائن ج۲۳ص۲۲۷،۲۲۸)’’ہماری طرف سے یہ جواب ہی کافی ہے کہ اول تو خدا تعالیٰ کی قدرت سے کچھ بعید نہیں کہ انسان مع جسم عنصری آسمان پر چڑھ جائے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۱۵حاشیہ، خزائن ج۲۲ص۱۱۸)’’اگر خدا کا کلام قرآن شریف مانع نہ ہوتا تو فقط یہی نبی(آنحضرتﷺ)تھا جس کی نسبت ہم کہہ سکتے تھے کہ وہ اب تک مع جسم عنصری زندہ آسمان پر موجود ہے۔‘‘ (قریب منہ حاشیہ ایک عیسائی کے ۳ سوالوں کا جواب ص۱۲)اورنیز جب کہ