ہے۔ تو میرا متبوع آنحضرتﷺ ہیں۔ وہ افضل ہے تو مسیح محمدی بھی موسوی سے افضل ہوا۔ دیکھو (دافع البلاء ص۱۳،۱۵وغیرہ،مفہوم، خزائن ج۱۸ص۲۳۲،۲۳۳)
اسی طرح ہم کہتے ہیں کہ وہی مسیح اگر آنحضرتﷺ کی اتبا ع کرے گا تو اس کی افضلیت ثابت ہوگی نہ مفضولیت نیز آگے وہ موسیٰ کا متبع تھا۔ اب آنحضرتﷺ کا متبع ہوگا۔ علاوہ ازیں تیرے قول سے مسیح امتی تو پہلے ہی بن چکا ہے۔ دیکھو (ازالہ اوہام)
بلکہ تمام انبیاء علیہم السلام آنحضرتﷺ کی امت میں داخل ہیں۔
(ضمیمہ نصرۃ الحق ص۱۳۳، خزائن ج۲۱ ص۳۰۰)
۱۶… حضرت مسیح آوے گا تو ختم نبوت کیسے رہا۔ تو اول تو اس کا جواب یہ ہے کہ ختم نبوت کا معنی ہے کہ اب نیا نبی کوئی نہیں ہوگا۔ اس کا یہ معنی نہیں کہ پہلے انبیاء علیہم السلام کی نبوت بھی سلب ہو گئی۔ جیسے کوئی کالج بند ہو جائے تو اس کایہ مطلب نہیں ہوتا کہ پہلے کے پاس شدہ طلباء کا منصب و علم سلب ہوگیا۔ بلکہ بندش آئندہ کے لئے ہوتی ہے۔
مرزا کا یہ دعویٰ کہ آیت یا عیسیٰ انی متوفیک میں
مواعید اربع بالترتیب واقع ہوئے ہیں
اولاً تو آیت میںکوئی ایسا لفظ نہیں جس سے ترتیب ثابت ہوتی ہو۔ واؤ مطلق جمع کے لئے ہوتی ہے نہ کہ ترتیب کے لئے اور مرزا کا خیال ہے کہ ترتیب مواعید اربعہ میں تقدیم و تاخیر کرنا تحریف کلام اﷲ ہے۔ دیکھو (حمامۃ البشریٰ ص۱۷،خزائن ج۷ص۱۹۶)
’’والایۃ بزعمھم کانت فی الاصل علی ہذہ الصورۃ یا عیسیٰ انی رافعک الی و مطہرک من الذین کفروا وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الی یوم القیامۃ ثم منزلک من السماء ثم متوفیک فانظرکیف یبدلون کلام اﷲ و یحرفون لکم عن مواضعھا،الخ‘‘
اور ایسے ہی (ازالہ اوہام ص۹۲۴، خزائن ج۳ص۶۰۷،۶۰۸)میںہے۔ یہودیوں کی طرز پر ’’یحرفون الکلم عن مواضعہ‘‘کی عادت ہے… اور کلام الٰہی کی تحریف و تبدیل پر کمر باندھ لی ہے۔ وہ نہایت تکلف سے خدا تعالیٰ کے ان چارترتیب وار فقروں میں سے دو فقروں کی ترتیب طبعی سے منکر ہو بیٹھے۔
اب ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مرزا کے اقوال کے مطابق بھی مواعید اربعہ میں ترتیب باقی نہیں رہتی۔ لہٰذا وہ بھی محرف قرآن ہوگا۔