قو لہ تعالیٰ ’’انما امرہ اذاارادشیئا ان یقول لہ کن فیکون‘‘{سوائے اس کے نہیں کہ حکم اس کا جب چاہے پیدا کرنا۔ کسی چیز کا یہ کہ کہتا ہے واسطے اس کے ہو۔ پس ہو جاتا ہے۔}
قولہ تعالیٰ ’’واﷲ بحکم لا معکب لحکمہ‘‘{اور اﷲ تعالیٰ حکم کرتا ہے نہیں کوئی موڑنے والا والا حکم اس کا۔}
اے بھائیو!خداوند تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات سے نرالا ہے۔ یعنی کسی چیز کو اس کی ذات میں اورصفات میں ہرگز ہرگز شراکت نہیں ہے۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کے حکم کو کوئی نہیں موڑ سکتا۔
مرزا غلام احمد کا اعتقاد خداتعالیٰ کی نسبت ، حصہ دوم
فتح الاسلام (ص۱۵، خزائن ج۳ص۱۱)میںمرزا قادیانی لکھتا ہے:’’خدا وند تعالیٰ نے ہمیشہ استعاروں سے کام لیا ہے اور طبع اورخاصیت اوراستعداد کے لحاظ سے ایک نام دوسرے پر وارد کرتاہے۔‘‘
ف… جائے تعجب ہے کہ وہ خدا وند جو قادر اور قہار اورغالب ہے۔ بقول مرزا قادیانی ہمیشہ استعاروں سے کام لیتا ہو۔ باوجودیکہ اس کو کسی چیز کا ہرگز خوف بھی نہیں ہے۔ بعید از عقل ہے۔
توضیح المرام (ص۲۱،خزائن ج۳ص۶۱)میںمرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’اوپر کی طرف سے مراد وہ اعلیٰ درجہ کی محبت قوی ایمان سے ملی ہوئی ہے۔ جو اول بندہ کے دل میں بارادہ الٰہی پیدا ہوکر رب کی محبت کواپنی طرف کھینچتی ہے اور پھر ان دونوں محبتوں کے ملنے سے جو درحقیقت نر اور مادہ کا حکم رکھتی ہے۔ ایک مستحکم رشتہ اور ایک شدید مواصلت خالق اور مخلوق میں پیدا ہوکر الٰہی محبت کی چمکنے والی آگ سے جو مخلوق کی ہیزم مثال محبت کو پکڑ لیتی ہے۔ ایک تیسری چیز پیدا ہو جاتی ہے جس کا نام روح القدس ہے۔‘‘
ف… اس عبارت میں اہل انصاف کے لئے چند فقرے غور طلب ہیں۔
۱… بندہ کی محبت رب قدیر کی محبت کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔
۲… خدا تعالیٰ اور بندہ کی محبت درحقیقت نر اورمادہ کا حکم رکھتی ہے۔
۳… خدا وند تعالیٰ اور بندہ کی محبت کے مل جانے سے ایک تیسری چیز پیدا ہو جاتی ہے۔ جس کا نام روح القدس ہے۔
توضیح المرام (ص۷۵، خزائن ج۳ص۹۰)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’اس بیان مذکورہ بالا کی تصویر دکھلانے کے لئے تخیلی طورپر ہم فرض کر سکتے ہیں کہ قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم