حضرت مجدد الف ثانیؒ
(مکتوبات امام ربانی دفتر سوم حصہ نمبر۸، مکتوب نمبر۱۷) ’’اوّل انبیاء حضرت آدم ہست علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والتسلیمات والتحیات وآخر ایشاں وخاتم نبوت شاں حضرت محمد رسول اﷲ ہست علیہ وعلیہم الصلوٰۃ والتسلیمات‘‘
جلال الدین رومیؒ
(مثنوی دفتر نمبر۶ص۶مجیدی کانپوری)
بہر ایں خاتم شدواو کہ بجود
مثل اونی بودونی خواہند بود
چونکہ درصنعت بردرستادوست
نے توگوئی ختم صنعت برتواست
مولانا محمد قاسم نانوتویؒ
(مناظرہ عجیبہ ص۱۰)’’سو اگر اطلاق و عموم ہے تب تو ثبوت خاتمیت زمانی ظاہر ہے۔ ورنہ تسلیم لزوم خاتمیت زمانی بدلالت التزامی ضرور ثابت ہے۔ ادھر تصریحات نبوی مثل ’’انت منی بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الاانہ لا نبی بعدی اوکماقال‘‘جوبظاہر بطرز مذکور اسی لفظ خاتم النّبیین سے ماخوذ ہے۔ اس باب میں کافی کیونکہ یہ مضمون درجہ تواتر کو پہنچ گیا ہے۔ پھر اس پر اجماع بھی منعقدہوگیا۔ گو الفاظ مذکور بسند متواتر منقول نہ ہوں۔ سو یہ عدم تواتر الفاظ باوجود تواتر معنوی یہاں ایسا ہی ہوگا۔ جیسا تواتر اعداد رکعات فرائض و وتر وغیر ہ باوجودیکہ الفاظ احادیث مشعر تعداد رکعات متواتر نہیں۔ جب اس کا منکر کافر ہے۔ ایسا ہی ان کا منکر بھی کافر ہوگا اور خاتمیت بھی بوجہ احسن ثابت ہوتی ہے اور خاتمیت زمانی بھی ہاتھ سے نہیں جاتی۔
(الاشباہ والنظائر کتاب الردہ ص۲۹۶)’’اذالم یعرف محمد ﷺ آخر الانبیاء فلیس بمسلم لانہ من ضروریات الدین‘‘
مرزا کی علمی قابلیت
امر اوّل:مرزا کا علمیت و عصمت کا دعویٰ
۱… (ضرورۃ الامام ص۱۰، خزائن ج۱۳ص۴۸۰)’’امام الزمان کو مخالفوں اور عام سائلوں کے مقابلہ پر اس قدر الہام کی ضرورت نہیں جس قدر علمی قوت کی ضرورت ہے۔ کیونکہ شریعت پر ہر