دسواں باب … دابۃ الارض کے بیان میں۔ حصہ اوّل
’’واذاوقع القول علیھم اخرجنا لہم دابۃ من الارض تکلمہم ان الناس کانو بایتنا لایوقنون‘‘{اور جس وقت آن پڑے گی بات اوپر ان کے نکالیں گے ہم واسطے ان کے ایک جانور زمین سے، بولے گا ان سے یہ کہ لوگ تھے ساتھ نشانیوں ہماری کے نہیں یقین لاتے۔}
ف… قریب قیامت ایک جانورزمین سے نکل کر لوگوں سے باتیں کرے گا۔
مرزا قادیانی کا اعتقاد دابۃ الارض کی نسبت۔ حصہ دوم
(ازالہ اوہام ص۵۱۰، خزائن ج۳ص۳۷۳)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ایسا دابۃ الارض یعنی وہ علماء واعظین جو آسمانی قوت اپنے اندر نہیں رکھتے ابتداء سے چلے آتے ہیں۔لیکن قرآن کا مطلب یہ ہے کہ آخر زمانہ میں ان کی حد سے زیادہ کثرت ہوگی اور ان کے خروج سے مراد وہی ان کی کثرت ہے۔ ‘‘
ف… اہل انصاف کے لئے یہ امر غور طلب ہے کہ اﷲ تعالیٰ تو فرماویں :’’اخرجنا لہم دابۃ الارض تکلھم‘‘یعنی نکالیں گے ہم واسطے ان کے ایک جانور زمین سے جو بولے گا ان سے ۔ جبکہ مرزا قادیانی کہیں دابۃ الارض سے علماء واعظین مراد ہیں۔ اگر بقول مرزاقادیانی دابۃ الارض سے مراد علمائے واعظین ہیں تو خدا وند تعالیٰ کا یہ فرمانا ’’تکلمھم‘‘یعنی وہ جانور ان سے باتیں کرے گا،کیاضرورت تھی۔ کیونکہ آدمیوں سے آدمیوں کا کلام کرنا کوئی عجیب اور انوکھی بات نہیں ہوتی اور نیز کسی جانور کا خداکے حکم سے آدمیوں سے کلام کرنا بھی مشکل اور ناممکن امر نہیں ہے۔ خدا تعالیٰ مرزا قادیانی کوضد اورفخر اور کج فہمی سے بچا وے۔آمین ثم آمین۔
گیارھواں باب … یاجوج ماجوج کے بیان میں۔ حصہ اوّل
’’حتیٰ اذافتحت یاجوج وماجوج وھم من کل حدب ینسلون‘‘ {یہاں تک کہ جب کھولے جاویں یاجوج اورماجوج اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوںگے۔}
’’قالو ایذاالقرنین ان یاجوج و ماجوج مفسدون فی الارض فھل نجعل لک خرجا علی ان تجعل بیننا وبینھم سدا،قال مامکنی فیہ ربی خیر فاعینونی بقوّۃ اجعل بینکم وبینھم ردمااتونی زبرالحدید حتیٰ اذاساویٰ بین الصدفین قال انفحوا حتیٰ اذاجعلہ نارا قال اتونے افرغ علیہ قطرا، فما