آیت اﷲ
خوب یاد رکھوکہ عادات الٰہیہ جو بنی آدم سے تعلق رکھتے ہیں، دو ہیں۔
۱… عادات عامہ،جو روپوش اسباب ہوکر مسبب پر مؤثر ہوتی ہیں۔
۲… عادات خاصہ، جو بتوسط اسباب خاص تعلق رکھتی ہیں۔ جو اس کی رضا و محبت میں کھوئے جاتے ہیں اور اس درجہ میں جب کوئی انسان پہنچ جاتا ہے۔ تو اس سے خرق عادت کاظہور ہوتا ہے اور اﷲ تعالیٰ جب کوئی کام بتوسط اسباب خاص فرماتا ہے۔ تو اس کا نام شریعت الٰہیہ میں آیت اﷲ ہے۔ جس کو معجزہ اور کرامت وغیرہ ناموں سے موسوم کرتے ہیں۔ سنت اﷲ اور آیت اﷲ میں عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے۔
قرآن کریم میں جہاں کہیں آیت کا لفظ کسی امر کے متعلق آیا ہے۔ تو اس سے امور خارق عادت مراد ہے۔ اس کو سنت اﷲ کہنا غلط ہے۔(از کتاب حنفیہ پاکٹ حصہ اول ص۹۳،۹۴)
حضرت موسیٰ کا معجزہ
۱… حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عصا پھینکا وہ اژدھا (سانپ) بن گیا۔
۲… حضرت مسیح کا بن باپ پیدا ہونا۔
۳… حضرت مسیح علیہ السلام نے مٹی سے جانور بنائے۔ مادر زاد اندھے اچھے کئے۔
۴… مریم صدیقہ کے لئے آسمان سے خوان نعمت کا آنا۔
۵… اصحاب کہف کا غار میں تین سو نو برس سونا۔
۶… معجزہ شق القمر(سورۃ القمر پارہ ۲۷رکوع ۸)
خدا کی قدرت کے نشان
چار سو بیس نبی کے مرید کہا کرتے ہیں کہ حضرت مسیح کا رفع جسمانی سنت اﷲ کے خلاف ہے۔ ذیل میںچند ایسے واقعات نادرہ ہدیہ ناظرین ہیں۔ جو سنت اﷲ کے سراسر خلاف ہیں اور ان کو مرزا قادیانی اوراس کے مریدوں نے صحیح تسلیم کیا ہے اور اپنی کتب اور اخبارات میں تحریر کیاہے۔