۵… ’’جھوٹ اس پاخانہ سے بڑھ کر بدبو رکھتاہے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ص۱۸۱ سلسلہ اشاعت لاہوری)
۶… ’’غلط بیانی اور بہتان طرازی راست بازوں کا کام نہیں، بلکہ نہایت شریر و بدذات آدمیوں کا کام ہے۔‘‘ (آریہ دھرم ص۱۱، خزائن ج۱۰ص۱۳)
۷… ’’لعنتی زندگی والے،اوّل وہ شخص اوراس کی جماعت ہے جو خدا تعالیٰ پر افتراء کرتے ہیں اور جھوٹ اور دجالی طریقہ سے دنیا میں فساد اور پھوٹ ڈالتے ہیں۔‘‘
(نزول مسیح ص۸،خزائن ج۱۸ص۳۸۶)
ذیل میں اس کے جھوٹ ملاحظہ ہوں
اول تو وہ چند قرآن اور حدیث پر افتراء ہیں جو پہلے گزر چکے ہیں۔
۱… ’’میرے ہی زمانہ میں ملک پر موافق احادیث صحیحہ اور قرآن شریف اور پہلی کتابوں کے طاعون آئی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۴۵، خزائن ج۲۲ص۴۸، و مثلہ ،کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ص ایضاً)
۲… مرزا نے (حقیقت الوحی ص۱۸۹ حاشیہ،خزائن ج۲۲ص۱۹۶)میںکہا کہ ’’بہشتیوں کے لئے قرآن مجید میں ’’الا ماشاء ربک‘‘نہیں ہے۔‘‘ حالانکہ اسی صورت میں موجود ہے۔
۳… ’’لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ مخاطبہ الٰہیہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں، وہ نبی کہلاتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ص۴۰۶)
بحوالہ مکتوبات مجدد الف ثانی، حالانکہ اس میں نبی کا لفظ نہیں بلکہ محدث کا لفظ ہے۔
۴… ’’خاص کر وہ خلیفہ،الخ، یعنی بخاری شریف میں حدیث ہے کہ آسمان سے آواز آئے گی۔ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی۔‘‘(شہادت القرآن ص۴۱،خزائن ج۶ص۳۳۷) حالانکہ بخاری میں کہیں ذکر نہیں۔
۵… ’’صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
حالانکہ مسلم میں آسمان کا لفظ نہیں۔
۶… ’’انجیل سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ کے پاس کم از کم ایک ہزار روپیہ رہتا تھا۔‘‘(ایام الصلح ص۱۴۰، خزائن ج۱۴ ص۳۸۵، ملفوظات احمدیہ ص۱۲ سلسلہ اشاعت لاہوری) میںدو ہزار لکھا ہے۔ لیکن انجیل میں کہیں نہیں۔