جائیں گے۔ میں عاقب ہوں۔عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی اور نبی نہ ہو۔
فائدہ… تین ناموں کی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تشریح فرمائی جس سے مسئلہ ختم نبوت صفاتی طور پر ثابت ہو۔ محمداور احمدذاتی نام ہیں۔آپ سے پہلے کسی کا یہ نام نہیں۔ ذاتی طورپر ختم نبوت اور فضیلت کا اس طرح اظہار فرمایا۔ اس طرح اگر کوئی دنیا میں اس سے ناجائز فائدہ اٹھائے تو مخبر صادق ﷺ نے ہر طرح رد فرمادی سن لوغلام کو نبی ماننے والو۔
مرزا غلام احمد کے متعلق پیشین گوئی
’’ھلکۃ امتی علی یدی غلمۃ من قریش (رواہ البخاری)عن ابی ہریرۃ (مشکوٰۃ ص۴۶۲) ‘‘ میری امت کی ہلاکت و بربادی ایک غلام کے ہاتھوں پر ہوگی۔ جو اپنے آپ کو قریش سے ظاہر کرے گا۔ (یعنی مہدی) اب مسئلہ خاتم النّبیین قرآن اور صحیح احادیث سے لیجئے۔پہلے چند آیات ملاحظہ کیجئے۔
۱… ’’ماکان محمد ابااحد من الرجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین وکان اﷲ بکل شی علیما (الاحزاب:۴۰)‘‘ {نہیں ہیں محمد(ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن وہ اﷲ کے رسول اور نبیوں میں سے آخری نبی ہیں اور اﷲ تعالیٰ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔}
نوٹ… اﷲ علیم نے اسی وجہ سے نبی آخر الزمان کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والوں کا رد فرمایا۔ حضور علیہ السلام کا ارشاد ہے:’’من قال فی القران برأیہ فلیتبوأ مقعدہ من النار (مشکوٰۃ ص۳۵)‘‘{جو شخص قرآن کی تفسیر و معانی اپنی رائے سے بیان کرے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں تلاش کرے۔}
یہ امر مسلمہ ہے کہ قرآن جن پر نازل ہوا، وہی خوب سمجھ سکتے ہیں لہٰذا جوحضور ﷺ خاتم النّبیین تفسیر کریں اور حدیث میں بیان کریں۔وہ صحیح ہو سکتی ہے یا غلام کی تاویل کردہ تمامی لغتیں موجود ہیں خاتَم، خاتِم، خَتام، خِتام سب کے معنی ختم نبوت کے ہوتے ہیں۔ صحابہ، تابعین، محدیثن کا اجماع بھی اسی پر ہے۔ مگر ہم خاتم النّبیین کی زبان، یعنی صحیح احادیث سے ثابت کریں گے۔