بڑے بڑے اختلافی مسائل یہ ہیں
۱… اہل اسلام حیات مسیح علیہ السلام کے قائل ان کو آسمان پرمانتے ہیں۔
۲… دوم اہل اسلام نبوت کو آنحضرتﷺ پر ختم مانتے ہیں۔
۳… سوم اہل اسلام یا عیسیٰ انی متوفیک میں متوفی کا معنی مرنے کا نہیں کرتے۔
۴… چہارم یہ کہ اہل اسلام مرزا کو مسیح موعود نہیں سمجھتے۔
۵… پنجم یہ کہ اہل اسلام کے نزدیک حضرت مسیح علیہ السلام سیاست ظاہری کے ساتھ آئے گا۔
۶… ششم یہ کہ اہل اسلام خارج از اسلام نہیں موجودہ وقت کے مسلمان مسلمان ہیں۔
۷… ہفتم یہ کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی تعظیم و تکریم مسلمانوں کے دل میں ہے۔
۸… ہشتم یہ کہ اہل سنت والجماعت اپنے عقائد رکھتے ہیں۔ جن کو اسلامی عقائد سمجھتے ہیں۔
۹… نہم دعویٔ نبوت۔
مرزاکے بھی پہلے یہی عقائد تھے۔ بعد میں اس میں تبدیلی ہوئی۔ دیکھو حوالہ جات ذیل:
۱… حیات مسیح علیہ السلام (براہین احمدیہ ص۴۹۹، خزائن ج۱ص۵۹۳)’’یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طورپر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبۂ کاملہ دین اسلام کا وعدہ کیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ سے ظہور میں آئے گا اور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق اور افطار میں پھیل جائے گا۔‘‘
(ص۵۰۵، خزائن ج۱ص۶۰۱، ۶۰۲)’’یہ آیت اس مقام پر حضرت مسیح کے جلالی طور پر ظاہر ہونے کا اشارہ ہے…وہ زمانہ بھی آنے والا ہے کہ جب خداتعالیٰ مجرمین کے لئے شدت اور عنف اور قہر اور سختی کو استعمال میں لائے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے اور تمام راہوں اور سڑکوں کو خس و خاشاک سے صاف کر دیں گے۔‘‘
۲… ختم نبوت کا اقرار
ختم شد برنفس پاکش ہر کمال
لاجرم شد ختم ہر پیغمبری