ف… اہل انصاف ایماناً غور کریں کہ قبر کے عذاب سے یہ صاف انکار نہیں تو اورکیاہے؟
(ازالہ اوام ص۳۵۰، خزائن ج۳ص۲۷۹)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’اور قیامت کے دن بحضور رب العالمین ان کا حاضر ہونا ان کو بہشت سے نہیں نکالتا کیونکہ یہ تو نہیں کہ بہشت سے باہر کوئی لکڑی یا لوہے یا چاندی کا تخت بچھایا جائے گا اورخدا تعالیٰ مجازی حکام اور سلاطین کی طرح اس پر بیٹھے گا اورکسی قدر مسافت طے کر کے اس کے حضور میں حاضر ہونا ہوگا تاکہ یہ اعتراض لازم آوے کہ اگر بہشتی لوگ بہشت میں داخل شدہ تجویز کئے جائیں تو طلبی کے وقت انہیں بہشت سے نکلنا پڑے گا اور لق ودق جنگل میں جہاںتخت رب العالمین بچھایا گیا ہے، حاضر ہونا پڑے گا ایسا خیال تو سرا سر جسمانی اور یہودیت کی سرشت سے نکلا ہے۔‘‘
ف… اہل انصاف مرزا قادیانی کی اس تحریر میں غور کریں کیسی عمدہ مخول سی قیامت کے دن میدان قیامت میں اﷲ تعالیٰ کے آگے خلقت کے حاضر ہونے سے انکارکرتے ہیں اور نیز تخت رب العالمین کی نسبت کیسے ہی مخول سے لکھتے ہیں لکڑی کا ہوگا یا لوہے کا چاندی کا تخت بچھایا جائے گا۔ پھر لکھتے ہیں لق ودق جنگل میں جہاں تخت رب العالمین بچھایا جائے گا،حاضر ہونا پڑے گا۔ ایسا خیال تو سراسر جسمانی یہودیت لی سرشت سے نکلا ہے۔
افسوس صد افسوس، مرزا قادیانی قیامت کے ماننے والوں کویہودی بناتے ہیں اورنیز تخت رب العالمین کی نسبت بھی ٹھٹھا اورمسخری کرنے سے نہیں ٹلتے اور اﷲ تعالیٰ تو اپنی کلام پاک میں اپنے عرش کے آنے کا قیامت کے دن اس طرح بیان فرماویں’’فیومئذ وقعت الواقعۃ وانشقت السماء فھی یومئذ ثمنیۃ یومئذ تعرضون‘‘{پس اس دن ہوپڑیں گے ہوپڑنے والی اور پھٹ جاوے گا آسمان پس وہ اس دن سست ہوگا اور فرشتے ہوں گے اوپر کناروں اس کے اور اٹھاویں گے عرش پروردگار تیرے کا اوپر اپنے اس دن آٹھ شخص اس دن روبرو لائے جاؤ تے تم}’’ونفخ فی الصورفاذاھم من الاجداث الی ربہم ینسلون‘‘
{اور جب پھونکا جائے گا بیچ صور کے پس نا گہاں وہ قبروں سے طرف رب اپنے کی دوڑیں گے۔}پھر اور دیکھو فرماتا ہے’’وان الساعۃ آتیۃ لاریب فیہا وان اﷲ یبعث من فی القبور‘‘{اور تحقیق قیامت آنے والی ہے نہیں شک بیچ اس کے اور تحقیق اﷲ اٹھاوے