قرآن مجید میں نہیں۔ یہ بھی غلط ٹھہرا کیونکہ اس مسیح کو اس نے قرآن مجید والا مسیح تسلیم کر کے پھر لکھا کہ ان کو قرآن مجید نے حصور نہیں فرمایا۔
۱۱… فرضی یسوع کا جواب دینا اس لئے بھی عذرلنگ ہے کہ اس نے اپنی بعض کتابوں میں تو حضرت مسیح علیہ السلام یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے الفاظ سے حضور کو تعبیر کیا ہے نہ کہ یسوع کے نام سے مثلاً (کشتی نوح ص۶۵ حاشیہ، خزائن ج۱۹ص۷۱،دافع البلاء تنبیہ ص ۳، خزائن ج۸ ص۲۱۸ حاشیہ، ازالہ اوہام ص۹، خزائن ج۳ ص۱۰۷حاشیہ)’’اس جگہ حضرت مسیح کی تہذیب اور اخلاقی حالت پر ایک سخت اعتراض واردہوتاہے۔‘‘
(زندہ نبی ص۷)’’اور ایسے ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ناکام رہے۔‘‘ (ص۲۳)’’ اور اصل بات یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کو جس قسم کاموقع ملا ہے مسیح کو نہیں ملا۔ یہ ان کی بد قسمتی ہے۔’’ (ص۲۳)’’مسیح کے اخلاق کا نمونہ اسی قسم کا ہے…لیکن جب یہ موقع ہی ان کو نہیں ملا، تو پھر انہیں اخلاق کا نمونہ ٹھہرانا صریح بے حیائی ہے۔‘‘
(ص۲۶)’’طمانچہ کھا کر دوسری پھیر دینے کی تعلیم دینے والے معلم کی عملی حالت میں اس خلق کا ہمیں کوئی پتہ نہیں لگتا۔ دوسروں کو کہتا ہے کہ گالی نہ دو مگر یہودیوں کے مقدس فریسیوں اور فقیہوں کو حرام کا راور سانپ کے بچے آپ ہی کہتا ہے۔ یہودیوں میں بالمقابل اخلاق پائے جاتے ہیں۔ وہ اسے نیک استاد کہہ کر پکارتے ہیں اور یہ ان کو حرام کار کہتے ہیں۔‘‘
نوٹ… بالکل یہی نمونہ اخلاقی خود مرزا میں ہے کہ لوگوں کو گالیوں سے منع کرتا ہے اورخود اس قدر گالیوں کے انبار لگاتا ہے کہ مولویوں کو چھوڑتا ہے نہ سلف کو نہ انبیاء کو نہ حضرت مسیح علیہ السلام کو۔ دیکھو (کتاب ہذا ص۲۲۰)
مرزا کی نظر میں دوسرے مسلمان کافر ہیں یا مومن
مرزا کے نزدیک دوسرے مسلمان داخل اسلام ہیں
(ایام الصلح ص۸۷، خزائن ج۱۴ص۳۲۴)’’یاد رہے کہ ہم میں اور ان لوگوں میں بجز ایک مسئلہ کے اور کوئی مخالفت نہیں یعنی یہ کہ یہ لوگ نصوص صریحہ قرآن اور حدیث کو چھوڑ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے قائل ہیں اور ہم بموجب نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ متذکرہ بالا کے اور اجماع آئمہ اہل بصارت کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے قائل ہیں۔‘‘
(آسمانی فیصلہ ص۴،خزائن ج۴ص۳۱۳)’’ان سب عقائد پر ایمان رکھتا ہوں جو اہل سنت و الجماعت مانتے ہیں اور کلمہ لاالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ کا قائل ہوں اور قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز