بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰الحمد ﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ محمدالامین و خاتم النّبیین!
ختم نبوت کا مسئلہ اسلامی اصول کا ایک ایسا مسئلہ تھا۔ جس پر امت مسلمہ تیرہ سو سال سے متفق چلی آتی تھی۔ لیکن نفس پرستوں اور ازلی بدبختوں نے ہمیشہ مسئلہ کی اہمیت کو کم کرنے کی ناکام کوششیں کیں۔ موجودہ زمانہ میں قادیانی دجال نے خود کو نبی منوانے کی سعی کی ہے اور اس طرح اسلام میں رخنہ اندازی کی کوشش کی اور ختم نبوت کی مہر کو توڑنا چاہا۔ مگر الحمدﷲ کہ مسئلہ بفصلہ تعالیٰ ویسے کا ویسے ہی صاف رہا اور مرزا قادیانی کے اختلافات اقوال نے آپس میں ٹکرا کر بھی مرزا کو واصل جہنم کردیا۔ اس مسئلہ پر اگرچہ علماء کرام نے ہر پہلو سے عقلاً و نقلاً بحثیں کرکے علمی مذاق کو سیر حاصل کردیا ہے۔ لیکن ایک پہلو ابھی تشنہ تھا۔ جس پر حسب منشاء روشنی نہ ڈالی گئی تھی۔ وہ پہلو مرزا قادیانی دجال کے مسلمات کا تھا کہ مرزا قادیانی کے اقوال سے ہی الزاماً اس کا اوراس کی امت کا منہ بند کردیاجائے۔ اس لئے بندہ کی تمام تر توجہ کا مرکز مرزا کے اقوال اور تحریرات ہی رہے گی۔(وباﷲ التوفیق)
قرآن مجید کی آیات اور نبی کریم ﷺ کی احادیث سے ختم نبوت کو ختم ثابت کرنا تشنہ اثبات نہیں۔ اس پر مفتی محمدشفیع صاحب دیوبندی نے کافی بحث کی ہے اور ایک ضخیم رسالہ اسی موضوع پر لکھ کرامت کو بے نیاز کردیا ہے۔’’جزاہ اﷲ عنی وعن سائرالمسلمین‘‘لیکن میں بطور تبرک چند آیات اور احادیث کاذکر کرناچاہتاہوں۔
قرآن مجید
قرآن مجید نے جہاںخدا تعالیٰ کی توحید اور قیامت کے عقیدہ کو ہمارے ایمان کی جزو لازم ٹھہرایا۔ وہاں انبیاء و رسل علیہم السلام کی نبوت و رسالت کا اقرار کرنا بھی ایک اہم جزو قرار دیا ہے اور انبیاء کرام کی نبوتوں کو ماننا اور ان پر عقیدہ رکھنا ویسے ہی اہم اورلازمی ہے۔جس طرح خدا تعالیٰ کی توحید پر۔ لیکن قرآن مجید کو اول سے آخر تک دیکھ لیجئے۔ جہاں کہیں ہم انسانوں سے نبوت کا اقرار کرایاگیا ہو اور جس جگہ وحی کو ہمارے لئے ماننا لازمی قرار دیا گیا ہو۔ وہاں وہاں صرف پہلے انبیاء کی نبوت و وحی کا ہی ذکر ملتا ہے۔ آنحضرتﷺ کے بعد کسی کو نبوت حاصل ہو اور پھر اس پر خدا کی وحی نازل ہو کہیں کسی جگہ پر اس کا ذکر تک نہیں ۔ نہ اشارتاً نہ کنایتہ۔ حالانکہ پہلے انبیاء کی نسبت آنحضرتﷺ کے بعد کسی فرد بشرکو نبوت عطاکرنا مقصود ہوتا تو اس کا ذکر زیادہ لازمی تھا اور اس پر تنبیہہ کرنا از حد ضروری تھا۔ کیونکہ پہلے انبیاء کرام اور ان کی وحی توگزر چکی۔ امت مرحومہ کو تو